Maktaba Wahhabi

88 - 534
ہو۔ اور اگر ایسا نہیں کرتے تو اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے لڑنے (جنگ)کے لئے تیار ہوجاؤ ہاں اگر توبہ کر لو تو تمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے، نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے‘‘۔ یہی وجہ ہے کہ شریعتِ مطہرہ میں سود کو حرام اور اُس سے متعلقہ ہر شخص کو ملعون کہا گیا[1]اور اسے اللہ تعالیٰ کے ساتھ اعلان جنگ کے ساتھ ساتھ اس (سود)کے ادنیٰ درجہ کےگناہ کو بھی ماں کے ساتھ اعلانیہ نکاح کے مترادف قرار دیا گیا[2]، جس سے سود کی لعنت ، نحوست اور بربادی کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ چھٹا ضابطہ: معاملہ میں کسی بھی قسم کا’’جُوا ‘‘ (Gambling ) شامل نہ ہو جوئے کو عربی میں ’’ اَلمَیسِر‘‘ کہا جاتا ہے ، جس کے لغتِ عرب میں کئی اطلاقات ہیں ، جن میں سے ایک ہے’’ آسانی ‘‘، اور اگر یہ یَسَار سے ماخوذ ہو تو معنی ہوگا : غنی یعنی مالدار ۔ اصطلاح میں ’’ اَلمَیسِر‘‘ سےمراد : ہر وہ معاملہ جس کے کرنے سے انسان کو کثیر مال و دولت مفت میں یا آسانی سے حاصل ہوجائے، یا پھراس کے ہاتھ سے آسانی سے نکل جائے یعنی یا تو اُس معاملہ میں اُسےبڑا فائدہ ہوجائے یا بڑا نقصان ۔ اسی کو عرفِ عام میں ’’ جُوا ‘‘ اور ’’قمار بازی ‘‘ کہا جاتا ہے۔ معاشرہ میں پایا جانے والا جوئے کا قدیم ،ظاہری ومعروف مفہوم تو شرعاً و قانوناًحرام سمجھا جاتا ہے لیکن دورِ حاضر میں جوئے ہی کی بہت سی اقسام ایسی بھی ہیں جنہیں یا تو حرام سمجھا نہیں جاتا یا پھر ان کی حرمت سے لوگ واقف نہیں ۔بلکہ جوئے کی بعض صورتیں تو ایسی ہیں جن کو حکومتوں کی سرپرستی بھی حاصل ہوتی ہے،حالانکہ ایسی تمام نئی شکلیں بھی حرام ہی ہیں البتہ بہت کم ایسے معاملات ہیں جن کے جائز یا ناجائز ہونے میں اختلاف پایا جاتا ہے ، لیکن ان قلیل معاملات کے علاوہ عموماً جوئے کی رائج شکلیں شرعاً حرام ہی ہیں جیسے: لاٹری (Lottery) ،انعامی بانڈز(Prize bonds) ،حکومت جو بانڈز جاری کرتی ہے ، اسی
Flag Counter