Maktaba Wahhabi

355 - 534
یہاں اہل علم نے یہ تنبیہ بھی کی ہے کہ اگر کوئی شخص دکان یا کمپنی سے کوئی چیز خرید لیتاہے اسے گفٹ بھی دے دیا جاتا ہے لیکن بالفرض خریدار کو چیز پسند نہ آئی وہ معاہدہ ختم کرکے چیز واپس کرنا چاہتا ہے تو اس صورت میں دکاندار کیلئے خریدار کووہ دیا گیا گفٹ واپس لینا جائز نہیں ۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : "العائد في هبته کالکلب يقئ ثم يعود في قيئة "[1] ’’ جو شخص ہدیہ دینے کے بعد واپس مانگتا ہے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جوقئی کرکے اسے دوبارہ چاٹ لے‘‘ ۔ دوسری صورت : تحفہ کسی سہولت یا سروس وغیرہ کی صورت میں ہو ۔ اس قسم کی سروسز کو بھی اہل علم نے جائز قرار دیا ہے ۔ سعودی عرب کی ممتاز علمی شخصیت علامہ صالح عثیمین رحمہ اللہ سے سوال پوچھا گیا کہ : ہماری ایک ٹائر پنکچر اور گاڑیوں کی سروس کی دکان ہے ہم نے چند کارڈ پرنٹ کرائے ہیں جن پر یہ لکھا ہے کہ آئل چینج اور گاڑی کی سروس کے اس طرح کے چار کارڈ جمع کرنے پر ایک گاڑی کی دھلائی اور سروس فری ہے ۔ تو کیا ہمارے اس کام میں کوئی شرعی قباحت ہے ؟ نیز مقابلوں کے حوالے سے آپ کوئی شرعی قاعدہ بھی بیان فرمادیں۔ شیخ رحمہ اللہ نے جواب میں فرمایا :اگراس آفر کی وجہ سے قیمت میں کوئی فرق نہیں پڑتا تو اس میں کوئی شرعی قباحت نہیں ہے اس حوالے سے شرعی قاعدہ یہ ہے کہ : ہر وہ عقد جس میں انسان سالم(بیچ جائے) ہو یا غانم(کوئی چیز پالے) ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔ اور اگر وہ یا تو غانم ہو یا غارم(کوئی چیز ہار جائے) تو یہ جائز نہیں ہے ۔‘‘[2] ایڈورٹائزنگ تحفے بطورنمونہ ۔ Advertising gifts samples کا شرعی حکم ان تحائف سے مراد وہ تحائف ہیں جو کمپنیاں ، دوکانوں کے مالکان سپر مارکیٹس ، شاپنگ مالز صارفین
Flag Counter