Maktaba Wahhabi

244 - 534
دو سال، تین سال کی مدت کے لئے پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص پھلوں میں بیع سلف کرے تو اسے چاہیے کہ متعین پیمانہ، متعین وزن اور متعین مدت کے ساتھ بیع سلف کرے‘‘۔ سلم سے مراد: ’’ یہ کہ قیمت پیشگی ادا کردینا اور چیز ایک مدت کے بعد حاصل کرنا ہے ‘‘ اس میں عموماً چیز بڑھا کر اد ا کی جاتی ہے کیونکہ سلف کا معاملہ کرنے والا قیمت پیشگی ادا کرتا ہے اور سامان ایک مدت کے بعد لیتا ہے ،اورعام طور پر ان چیزوں کی قیمت سستی ہوتی ہے اور اس کی ادائیگی بھی زیادہ کی صورت میں ہوتی ہےبنسبت اس قیمت کے جو بوقت عقد مقرر ہوتی ہے ۔ 5 بیع کی بنیادہی بڑھوتری پر مبنی ہے جبکہ قرض کی بنیاد تعاون ہے ۔اسی لئے قرض میں زیادہ وصول کرنا اسےتعاون کے دائرہ کار سے خارج کر دیتا ہے کہ جس کی بنیاد پر قرض کو جائزکیا گیا ہے۔ تنبیہ: تاخیر کی بنیاد پرقسطوں کی رقم میں اضافہ کی شرط کا حکم : جب کوئی کہے کہ میں تمھیں یہ گاڑی دس ہزار ریال میں بیچتا ہوںاس شرط پرکہ اگر طے شدہ مدت میں ادائیگی نہ کی تو ایک مہینہ کی تاخیرکی صورت میں ایک سو ریال اضافی وصول کروں گا اور دو مہینے کی تاخیر کی صورت میں دو سو ریال ، اور اسی طرح جیسے جیسے تاخیر ہوتی گئی قیمت بڑھتی رہے گی ۔ یہ معاملہ اور بیع حرام ہے ، جائز نہیں ہے اس لئے کہ یہ( بعینہ ) جاہلیت والا سود ہے ۔ فقہ اسلامی اکیڈمی کی قسطوں کے کاروبار کے حوالے سے قرار داد مجلس مجمع الفقہ الاسلامی کاجدہ سعودی عرب میں منعقدہ چھٹے اجلاس جو بمطابق 17 تا 23 شعبان 1410ہجری موافق 14 تا 20 مارچ منعقد ہوا ۔ اس اجلاس میں قسطوں کے کاروبار کے حوالے سے پیش کردہ مقالہ جات سننے اور ان کا جائزہ لینے کے بعد جو قرارداد طے پائی وہ درج ذیل ہے ۔ 1نقد کی بنسبت ادھار( قسطوں ) کی بیع پر قیمت بڑھانا جائز ہے جس طرح فروخت کی جانے والی چیز کی نقد قیمت بتانا جائزہے اسی طرح معینہ مدت کی اقساط میں ادائیگی کی قیمت بتانا بھی جائز ہے ۔البتہ یہ بیع اس وقت صحیح ہو گی جب خریدار اور فروخت کنندہ دونوں یقینی طور پر نقد اور ادھار (میں سے کسی
Flag Counter