Maktaba Wahhabi

86 - 187
انہی دنوں میں ایک جیسے لبا س میں ایک جیسی لبیک کی آ و از میں ارکان حج پورے کرتے ہیں۔زکاۃ کا نظا م بھی اپنے اند ر اجتما عیت کو لیے ہو ئے ہے،مسلما ن سر بر اہ کی ذمہ داری ہے کہ زکا ۃوصو ل کرے۔ ﴿ اَلَّذِیْنَ اِنْ مَّکَّنّٰھُمْ فِی الْاَرْضِ اَقَامُوْا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَوُا الزَّ کٰوۃَ وَ اَمَرُوْا بِا لْمَعْرُوْفِ وَنَھَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ ط وَ لِلّٰہِ عَا قِبَۃُ الْاُمُوْرِ ﴾(الحج:۴۱) یہ وہ لو گ ہیں کہ اگر ہم انہیں زمین میں اقتد ار بخشیں تو نما ز قائم کر یں،زکا ۃ ادا کر یں،بھلے کا موں کا حکم دیں اور بر ے کا موں سے روکیں،اور سب کا موں کا انجام اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ یہ گو یا اسلامی ریا ست کا بنیادی اصو ل ہے،نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم کوحکم دیا جاتا ہے : ﴿خُذْ مِنْ اَمْوَالِھِمْ صَدَ قَۃً تُطَھِّرُھُمْ وَتُزَکِّیْھِمْ بِھا وَ صَلِّ عَلَیْھِمْ اِنَّ صَلٰوتَکَ سَکَنٌ لَّھُمْ ط وَ اللّٰہُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ ﴾( التو بۃ :۱۰۳) اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے امو ال سے صد قہ لیجئے اورا ن کو پاک کیجئے ان کا تز کیہ کیجئے اور ان کے لیے دعاکیجئے،بلا شبہ آ پ کی دعا ان کے لیے باعث تسکین ہے،اللہ سننے والا جا ننے والا ہے۔ صدقہ و صو ل کر نے کا یہ حکم رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خا ص نہ تھا،جن لو گوں نے آپ کے انتقال کے بعد اس حکم کی بنا پر زکا ۃ دینے سے انکا ر کر دیا ان کے با رے سید ناابو بکر رضی اللہ عنہ نے واشگا ف الفاظ میں فرمایا: کہ اللہ کی قسم میں ان سے اس وقت تک لڑتا رہوں گا جب تک وہ بھیڑ کابچہ جسے وہ آ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دو ر میں زکا ۃ میں دیتے تھے وہ ادانہ کر یں۔ ( بخاری :ج۱ص۱۸۸ و مسلم :ج۱ص۳۷و غیرہ ) غو ر فر ما ئیں جب ’’اَقِیْمُو الصلٰوۃ‘کاتقا ضا با جما عت نمازاداکئے بغیر پورانہیں ہو تا تو ’’واتوا الزکٰوۃ ‘‘ کا تقا ضابیت الما ل کے بغیر صحیح طو ر پر کیو نکر پو را ہو گا؟۔زکاۃ کے با رے میں حکم یہ ہے کہ ’’ تُؤْخَذُ مِنْ اَغُنِیَآئِ ھِمْ وَ تُرَدُّ اِلٰی فُقَرَآئِھِمْ۔‘‘(بخاری: ج۱۸۷۱وغیرہ)
Flag Counter