کی دعوت دے مگر وہ کہے،میں تو اللہ سے ڈرتا ہوں۔(۶) وہ آدمی جو ایسے مخفی طور پر صدقہ کرتا ہے کہ اس کے با ئیں ہا تھ کو معلو م نہیں ہو تا کہ دا ئیں ہا تھ نے کیا خر چ کیا ہے۔(۷) وہ شخص جو تنہا ئی میں اللہ کو یا د کر کے رو تا ہے اور آ نسو بہا تا ہے۔(بخاری: ج۱ص۱۹۱،مسلم ) صحا بہ کرام ث کا عمل و کر دا ر صحا بہ کر ام رضی اللہ عنہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر ا پا اطا عت گزار تھے،شر ا ب خا نہ خر اب کی پابندی پر جس طر ح انہوں نے عمل کیا تاریخ عا لم میں اس کی کہیں مثا ل نہیں ملتی،شرمگاہ کی حفاظت میں اور بد کا ری سے بچنے میں بھی ان کے و اقعات ہما رے لیے نمو نہ ہیں۔حضرت مر ثد بن ابی مر ثدغنو ی رضی اللہ عنہ مشہور بدری صحا بی ہیں،مکہ مکرمہ میں جو حضرات دا من اسلا م سے وابستہ ہوتے،کفا ر مکہ انہیں قید و بند کی سز ا میں مبتلا کر دیتے، حضرت مر ثد رضی اللہ عنہ انہیں کفا ر کی قید سے نکا لنے کی کو شش کر تے،اس مشن کے لیے وہ ایک دفعہ مکہ مکر مہ گئے،اسلام قبو ل کر نے سے پہلے ان کی مکہ میں ایک ’’عناق ‘‘ نا می عو رت سے شنا سا ئی تھی،وہ ایک فاحشہ عورت تھی اور حضرت مر ثد رضی اللہ عنہ سے محبت کر تی تھی،چنا نچہ وہ مکہ پہنچے،چا ند نی رات تھی،دیو ا ر کی اوٹ میں جارہے تھے کہ عنا ق نے انہیں پہچان لیا اور کہنے لگی،مر ثد ہو ؟ انہوں نے کہا: ہاں مر ثد ہوں،اس نے کہا: مرحبا خو ش آ مدید،اور ر ات اپنے سا تھ گزارنے کی دعوت دی،حضرت مرثد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’یا عناق حرّم اللّٰہ الزنا ‘‘ عناق !اللہ نے زناکو حر ام قر ار دیا ہے۔ جب انہوں نے بات نہ ما نی تو عناق نے شو ر مچایا اور بلند آ وا ز سے کہا: محلہ والو! ہوشیا ر ہوجاؤ،یہ شخص تمہارے قید یوں کو اٹھا نے آ یا ہے،حضرت مر ثد رضی اللہ عنہ و ہاں سے بھا گ نکلے آ ٹھ آدمیوں نے پیچھا کیا مگروہ بھا گ کر غار میں چھپ گئے،وہ غا ر تک پہنچے،مگر اللہ تعا لیٰ نے انہیں گو یا اند ھا کر دیا،انہیں دیکھ نہ سکے،چنا نچہ وہ و اپس لو ٹ گئے تو حضرت مر ثد رضی اللہ عنہ غا ر سے نکل کر پھر و ہاں پہنچ گئے اور قید ی کو قید سے نکا ل کر مدینہ طیبہ لے آ ئے۔ (ترمذ ی :ج۴ص۱۵۳وحسنہ ابو دا و د ) اسلا م کی تعلیمات کا اثر تھا کہ آ زادعورت کیا لو نڈیاں بھی بد کا ری سے انکا ر کر تی تھیں،چنانچہ مسیکۃ جو رئیس المنافقین عبد اللہ بن ابی کی لو نڈی تھی اور بعض نے اس کا نام |