Maktaba Wahhabi

120 - 187
زنا کی ہو لناکی اور زانی کی ہد ایت و راہنما ئی کے لیے عبرت کا و افر سا ما ن ہے،اس کے سا تھ سا تھ یہ بھی ملحوظ خا طر رہے کہ زنا،با پ کی حقیقی او لا د پر بھی ظلم ہے،کیونکہ زنا کے نتیجہ میں ولد ا لحرا م بھی اس کا و ارث قر ار پا تا ہے،جیسے حقیقی اولاد ہو تی ہے،گو یا او لاد کو جس قدر و راثت ملنی تھی اس میں یہ و لد الحر ا م بھی شریک بن جاتا ہے جو اس او لا د پر سراسر ظلم ہے اسی طر ح حضرت قاضی صا حب رحمہ اللہ نے جو یہ فرمایا کہ زا نی زنا سے اپنے گھر میں سڑک بناتاہے تو بلا ریب وہ گھر بدکاری کا اڈا بنتا ہے اور پورے محلے بلکہ شہر میں بدنامی کا با عث بنتا ہے۔ عمل مکا فات سے بچو علا مہ ابن حجر رحمہ اللہ مکی نے زنا کی ہو لناکیوں کا ذکر کرتے ہو ئے لکھا ہے کہ: ’’اِنّہ یؤخذ بمثلہ من ذریۃ الزانی‘‘ کہ عمل مکا فات کے مطا بق ز انی کی اولا د سے وہی سلو ک ہو تا ہے،جو وہ کسی دو سر ے سے کرتا ہے۔فر ما تے ہیں : کہ جب یہ بات ایک بادشاہ سے کہی گئی تو اس نے تجر بۃً اپنی بیٹی جونہا یت خوبصورت تھی کے ہمراہ ایک خا دمہ کو بھیجاکہ وہ اس کے سا تھ با ز ار میں سیر سپا ٹے کے لیے جا ئے،اگر کو ئی میری بیٹی سے تعرض کر ے تو وہ اسے منع نہ کرے، چنانچہ وہ بادشاہ کی بیٹی کو با ز ار گھما نے کے لیے لے گئی،لو گوں نے با د شاہ کی بیٹی کو دیکھا تو احترا ما ً انہوں نے اپنی نگا ہوں کو نیچا کر لیا،تا آنکہ وہ گھو م پھر کر جب و اپس اپنے محل میں آ نے لگی تو ایک شخص آ یا اور بادشاہ کی بیٹی کا بو سا لیکر بھا گ گیا،چنا نچہ جب یہ ماجر ا با دشاہ کو سنا یا گیاتو وہ سجدہ شکر بجا لا یا اور کہا : الحمد للّٰہ ما وقع منّی فی عمری قط اِلّا قبلۃ لامرأۃ وقد قصصت بھا۔ سب تعر یفیں اللہ تعا لیٰ کے لیے ہیں عمر بھر میں نے سو ائے ایک عو رت کا بو سہ لینے کے کو ئی حر کت نہیں کی اور اس نو جو ان نے جو میری بیٹی کا بو سہ لیا،میر ے اسی بو سے کے بدلہ میں ہے۔( الزوا جر:ص ۲۲۶ج۲) لہٰذااس بر ی حرکت سے اس لیے بھی اجتنا ب کر ناچا ہیے کہ مبا دا میر ی اولا د نہ
Flag Counter