Maktaba Wahhabi

120 - 534
 صحابہ کرام بھی اسی کے قائل وفاعل تھےجیساکہ ممانعت کے تحت مذکورہ روایات سے ظاہر ہے۔  قبضہ وانتقالِ ملکیت کے بغیر فروخت کرنےمیں غرر ہے۔  قبضہ وانتقالِ ملکیت کے بغیر فروخت کرناسود کے لین دین کے مشابہ ہےجیساکہ سیدنا ابن عباس  کا فرمان ذکر کیا گیا۔ نوٹ:صحیح قول کے مطابق خریدی گئی چیز کوفروخت کرنے سے پہلے اس کے قبضہ ونقل و حمل کاحکم صرف غذائی اجناس کے ساتھ خاص نہیں بلکہ اس میں وہ تمام اشیا ءداخل ہیں جو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو سکتی ہیں،جیساکہ سیدنازید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی روایت سے ثابت ہوتا ہے جس میں غلےّ کی بجائے سامان کا تذکرہ ہے۔ البتہ وہ اشیا ءجن کی نقل و حمل ممکن نہیں جیسے اراضی اور مکانات وغیرہ ، ان میں قبضہ کا معنی صرف اتناہے کہ ہر قسم کی کاغذی کاروائی کو مکمل کیا جائے اور فروخت کنندہ تمام رکاوٹیں دور کر کے خریدارکو تصرف کا پورا موقع فراہم کر دے۔اسی طرح جو اشیا ءہاتھوں ہاتھ لے کر قبضہ کی جاتی ہیں جیسے کرنسی نوٹ ، وغیرہ تو ان کا قبضہ یہ ہے کہ ان کو ہاتھوں میں وصول کرلیا جائے۔ چھٹی شرط:خریدی و فروخت کی جانے والی شے سے متعلق مکمل علم رکھنا خرید و فروخت کی شرائط میں آخری شرط یہ ہے کہ:جس چیز کوخریدا یا فروخت کیا جارہا ہے ، اس سے متعلقہ مکمل علم فریقین(خریدار و فروخت کنندہ) کو حاصل ہو۔ خریدو فروخت کی جانےوالی شےکا علم اُس سے متعلقہ تین چیزوں کی مکمل معرفت سے حاصل ہوتا ہے: (1) خریدی یا فروخت کی جانے والی چیز کیا ہے؟ (جس کی معرفت زبان سے اُس کا نام لےکر یا اس کی وضاحت کے ذریعہ یا اشارہ کے ذریعہ حاصل ہوگی)۔ (2) مقدار یعنی وزن و پیمانہ کی معرفت۔ (اگر خرید و فروخت کی جانے والی چیز کا تعلق وزن و پیمانہ سے ہو)۔ (3) صفات کی معرفت۔ (اگر خریدی و فروخت کی جانے والی چیز کا تعلق اس کی صفات کی معرفت سے ہو یا وہ چیز سامنے موجود نہ ہو)۔
Flag Counter