خریدی گئی چیزکانفع بھی ا ور نقصان کی ذمہ داری بھی دونوں خریدار کی طرف منتقل ہوجائیں۔کیونکہ عموماً خریدار کے قبضہ میں آنے تک خریدی ہوئی چیز کی ذمہ داری فروخت کنندہ (بیچنے والے)کی ہوتی ہےاور اُسے خریدار تک صحیح و سالم بحفاظت پہنچانا فروخت کنندہ کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اور ان لوگوں کی دلیل رسول ِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے: ’’لاْ رِبْحَ مَاْ لم يضْمَن‘‘[1]کہ’’ اُس چیز کا منافع جائز ہی نہیں کہ جس میں نقصان کی ذمہ داری نہ لی گئی ہو‘‘۔ اس روایت کی روشنی میں ان کا کہنا ہے کہ قبضہ سے قبل فروخت کی ممانعت کی علّت نقصان کا خدشہ ہے اورجب نقصان کی ذمہ داری خریدار کی طرف منتقل ہوگئی توعلّتِ ممانعت بھی ختم ہوگئی لہٰذا اس صورت میں قبضہ ومنتقلی سے قبل فروخت کرناجائز ہوا۔ مذکورہ استدلال درجِ ذیل وجوہات کی بناء پردرست نہیں: امام ابنِ قیّم رحمہ اللہ ان کی بیان کی ہوئی علّت کی تردید اور نقصان کی ذمہ داری خریدار کی طرف منتقل ہونے کے باوجوداسے ناجائز قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’اس کی علت (کے تعین )نے بعض فقہا کو مشکل میں ڈال دیا ہے، حالانکہ یہ شریعت کے محاسن میں سے ہے کہ جب پوری طرح قبضہ نہیں ہوگا اور فروخت کنندہ(بیچنے والے) کا اس سے تعلق ختم نہیں ہو گا تووہ مشتری(خریدنے والے)کو فائدہ ہو تا دیکھ کر معاملہ منسوخ کرنے اور قبضہ نہ دینے کا لالچ کرےگا۔ اوراگر قبضہ دے گا بھی تو آنکھیں بند کر کے اور نفع سے محرومی کا افسوس لئے ہوئے دے گا، چنانچہ اس کا نفس ادھر ہی متوجہ رہے گا، اس کا طمع ختم نہیں ہو گا،یہ مشاہدے سے ثابت ہے، لہٰذایہ شریعت کا کمال اور خوبی ہےکہ خریدار جب تک چیز کو حاصل نہ کر لے اوروہ اس کی ذمہ داری میں نہ آجائے، اُس سے حصولِ نفع ممنوع ہے تاکہ فروخت کنندہ سودامنسوخ کرنے سے مایوس ہوجائے اورسودے سےاُس کا تعلق ختم ہو جائے‘‘[2] ممانعت سے متعلقہ فرامین رسول صلی اللہ علیہ وسلم جن میں فروخت کرنے سےپہلےخریدی ہوئی شےکےقبضہ اوراُسے منتقل کرنے کو شرط قرار دیا گیا ہے۔ |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |