Maktaba Wahhabi

228 - 534
پر نفع حاصل کرنے کے مترادف ہے اور سود سے مشابہ ہے لہذا یہ جائز نہیں ۔ دوسری صورت جن صارفین کو گھر ، آلات ، یا مشینری وغیرہ کی ضرورت ہوتی ہے ۔ بینک انہیں طے شدہ صفات کے آلات ، گھر اور مشینری فراہم کرنے کا معاہدہ کرتا ہے ۔ اور صارف سے قیمت اقساط میں وصول کرتاہے ۔ یہاں واضح رہے کہ یہ ضروری نہیں کہ بینک وہ چیز یا آلات خود ہی تیار کرے بلکہ وہ متوازی استصناع کے معاہدے کے ذریعہ کسی تیسرے فریق سے بھی وہ چیز تیار کرواسکتا ہے ۔ لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ دونوں معاہدوں میں کوئی باہمی ربط نہیں ہونا چاہئے ۔ اور شرعی نقطہ نگاہ سے کلائنٹ کو ایجنٹ مقرر کرنا، یا اسے کام کی نگرانی سونپنا بھی صحیح نہیں ۔ علامہ محمد سلیمان الاشقر فرماتے ہیں : ’’ استصناع متوازی میں دونوں معاہدوں کے باہمی ربط ، یا خریدار کو متوازی استصناع کے معاہدے کا وکیل بنانے ، یا اس پر قبضہ کرنے ، یا تعمیر کی نگرانی کرنے ، یا کوئی ایسا کردار سونپنے جس سے بینک کا کردار سکڑ کر صرف رقم کے لین دین پر نفع حاصل کرنے تک محدود ہوجائے سے پرہیز کرنا چاہیے ‘‘ [1] اسلامی بینکوں میں مینوفیکچرنگ کا طریقہ کار (1)صارف بینک کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے کہ بینک اس کے لئے ایک بلڈنگ تیار کرے ۔ اس ضمن میں وہ بینک کو ایک درخواست بھی پیش کرتا ہے جس میں اس بلڈنگ کی صفات ، خصوصیات اور نقشہ وغیرہ ملحق ہوتے ہیں ۔ (2)درخواست کے ساتھ صارف ٹوکن منی کے طور پر کچھ رقم بھی بینک کو جمع کراتا ہے ، ضمانت ، اور ادائیگی کا طریقہ کار ( کہ آیا یک مشت کرنی ہے ، یا قسطوں میں ) طے کرتا ہے ۔ نیز اس کے ساتھ فیزیبلٹی رپورٹ بھی جمع کراتا ہے ۔
Flag Counter