Maktaba Wahhabi

178 - 187
سب گواہ بنتے ہیں،تاکہ تم قیامت کے روز یوں نہ کہو: کہ ہم تو اس سے بے خبر تھے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یوم عرفہ کونعمان جگہ میں اللہ تعالیٰ نے اصلاب آدم سے یہ میثاق لیا،آدم کی پشت سے ان کی ہونے والی تمام اولاد کو نکالا اور اس کو اپنے سامنے پھیلا دیا،پھر ان سے پوچھا،کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں،سب نے کہا: ’’بلٰی ‘‘کیوں نہیں،ہم سب آپ کے رب ہونے کی گواہی دیتے ہیں۔(احمد،حاکم،وصححہ الذھبی) مگر ابن کثیر کا رجحان اس طرف ہے کہ یہ روایت موقوف ہے۔(تفسیر ابن کثیر: ص ۳۴۸ ص ۲) اس موضوع کی اور مرفوع و موقوف روایات سے اس کی تائید ہوتی ہے کہ عالم ارواح میں یہ عہد اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم سے لیا،اس عہد کی گویا یاد دہانی کے لئے انبیاء کرام کو بھیجا،ان پر اپنی کتابیں نازل کیں سب انبیاء کی پہلی بنیادی دعوت اس عہد کے مطابق دعوت توحید رہی۔چنانچہ ارشاد ہوتا ہے۔ ﴿ وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِن رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْ اِلَیْہِ أَنہ‘ لَا ٓاِلٰہَ اِلَّا أَنَا فَاعْبُدُوْنِ ﴾(الانبیاء :۲۵) اور آپ سے پہلے ہم نے جو بھی رسول بھیجا اس کی طرف یہی وحی کرتے رہے کہ میرے سوا کوئی الٰہ نہیں،لہٰذا صرف میری ہی عبادت کرو۔اسی طرح فرمایا: ﴿وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ أُمَّۃٍ رَّسُوْلًا أَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَاجْتَنِبُوْا الطَّاغُوْتَ﴾(النحل : ۳۶) ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا،(جو انہیں یہی کہتا تھا:) کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو بنی اسرائیل سے بھی اس کا عہد لیا گیا،چنانچہ فرمایا: ﴿ وَاِذْ أَخَذْنَا مِیْثَاقَ بَنِی اِسْرَآئِیْلَ لَا تَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللّٰہ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا ﴾ (البقرۃ :۸۳) اور جب ہم نے انبیاء کے ذریعے بنی اسرائیل سے پختہ عہدلیا کہ تم اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو گے،اور والدین سے حسن سلوک کرو گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی حکم تھا کہ سب سے پہلے اسی توحید کی بیعت لیں،چنانچہ
Flag Counter