Maktaba Wahhabi

320 - 534
رقم ادا کی جائے گی، عوض ادا کرنے کی یہ شرط تکافل کے معاہدہ کو تجارتی معاہدہ میں بدل دیتی ہے۔ تکافل میں اور کمرشل انشورنس میں کوئی فرق نہیں، دونوں معاہدوں میں بنیادی طور پر پانچ شروط ہوتی ہیں: a انشورنس کرانے والا کون ہے ، اور انشورنس دینے والا کون۔ b کس چیز کی انشورنس کی جارہی ہے۔ c ماہانہ کتنی قسط ادا کی جائیگی۔ d نقصان کی صورت میں کتنی ادائیگی کی جائیگی۔ e معاہدہ مکمل ہوتے ہی دونوں فریق پر اسے پورا کرنا لازم ہوگا،جو معاہدہ ختم کرے گا یا اس کی شروط پوری نہیں کرےگا دوسرا فریق اس کی رقم کا حقدار ہوگا۔ ان شروط سے یہ واضح ہورہا ہے کہ تکافل اور کمرشل انشورنس دونوں معاہدے ایک ہی خطوط پر استوار کئے گئے ہیں بس ناموں کے ساتھ ساتھ چند چیزوں کا فرق ہے۔ عموماً یہ کہا جاتا ہے کہ تکافل میں شریک شخص جو قسطیں ادا کررہا ہے وہ تعاون کے طور پر ادا کررہا ہے ۔ دین اسلام میں تعاون کرنے والے پر کسی قسم کی زبردستی نہیں ہوتی ، تعاون کرنے والا چاہے تو زیادہ ادا کرے چاہے کم ، چاہے تو منع کردے ، تو ہمارا سوال یہ ہے کہ یہ شریک شخص اگر قسطیں روک دے ، یا کم ادا کرے تو کیا اس کا تکافل کمپنی سے معاہدہ برقرار رہے گا؟ کیا نقصان کی صورت میں تکافل کمپنی اس کے نقصان کی ادائیگی کرے گی؟، یقیناً اس کا جواب نہیں میں ہوگا ، یہیں سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ تکافل کا معاملہ تعاون پر مبنی نہیں ہے بلکہ کلی طور پر ایک تجارتی معاہدہ ہے ۔ گزشتہ تمام باتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ تکافل ایک غیر شرعی تجارتی معاہدہ ہے جسے تعاون کا لبادہ پہنا کر اس میں موجود غیر شرعی اور حرام معاملات کو جائز کہنا ، حرام کو حلال کہنے کے مترادف ہے، اور اس کی قرآن و حدیث میں بڑی سخت وعید یں وارد ہیں۔ ایک ضروری وضاحت تکافل کو جائز کہنے والے افراد کی طرف سے یہ بات بڑی شد ومد کے ساتھ کہی جاتی ہے کہ تکافل کو اکثر
Flag Counter