Maktaba Wahhabi

354 - 534
جیسے سودی بینکوں کے گفٹ ، سگریٹ ،شراب ، وغیرہ کیونکہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے : { وَتَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوٰى وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللّٰه إِنَّ اللّٰه شَدِيْدُ الْعِقَابِ} [المائدة: 2] ترجمہ:’’نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی امداد کرتے رہو اور گناہ ظلم زیادتی میں مدد نہ کرو اور اللہ تعالٰی سے ڈرتے رہو، بیشک اللہ تعالٰی سخت سزا دینے والا ہے‘‘۔ کاروبار کے فروغ کے لئے دیے جانے والے گفٹ ۔ یہ گفٹ یا تو سامان کی صورت میں ہوتے ہیں یا سروس اور سہولت کی صورت میں ۔ ایڈورٹائزنگ میں رائج اس قسم کے تحفوں کا جائزہ لینے کے بعد اہل علم نے اس کی درجِ ذیل چند اہم صورتیں ذکر کی ہیں ان میں سے ہر صورت کا شرعی حکم کے ساتھ اجمالا یہاں تذکرہ کیا جاتا ہے ۔ پہلی صورت :تحفے کا کسی چیز یا سامان کی شکل میں ہونا ۔ ایسا گفٹ جس کا خریدار ی سے پہلے وعدہ کیا گیا ہو ، اس کی صورت کچھ یوں ہے کہ کوئی دکاندار یا کوئی فرم اور کمپنی یہ کہتی ہے کہ جو ہماری یہ پروڈکٹ خریدے گا اس کو یہ چیز گفٹ کی جائے گی ۔ اس کےلئے عموما کمپنیاں اور دکاندار دو طریقے استعمال کرتے ہیں ایک طریقہ تو یہ ہے کہ ہر خریدار کو گفٹ دیا جاتا ہے ۔ اور دوسرا یہ کہ خریداری کی مقدار کا تعین کردیا جاتا ہے کہ جو شخص فلاں شاپنگ سینٹر سے اتنی رقم کی خریداری کرے گا اسے یہ گفٹ دیا جائے گا یا فلاں شخص اتنی کوانٹیٹی میں چیز خریدے گا تو اسے یہ گفٹ ملے گا ۔ اس معاملے کو فقہاء نے ’’وعد بالهبة‘‘ سے تعبیر کیا ہے کیونکہ یہاں پہلے دکاندار وعدہ کر رہا ہے کہ اگر کسی نے خریدا تو اسے یہ چیز دوں گا ، اور اگر پہلے سے وعدہ نہیں کیا بلکہ ،خریدنے کے بعد کچھ گفٹ دے دیا تو اسے ’’وعد بالهبة‘‘ نہیں بلکہ ہبہ کہا جائے گا ۔ اہل علم اس صورت کے جائزہ کے بعد یہ فیصلہ دیاہے کہ خریداروں کو اس طرح کے تحفے دینا جائز ہیں اس میں کوئی شرعی قباحت نہیں ۔کیونکہ معاملات میں اصل جواز ہے ۔
Flag Counter