اسی نوعیت کے حیلوں سے دیا جاتا رہا،مگر فقہائے کرام نے مثالیں دیکر جوبات واضح کردی ہے اس کے بعد اس پراپنی ہوس کی دھول نہیں ڈالی جا سکتی۔ علامہ محمود آلوسی حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :اللہ تعالیٰ کے فرمان: کہ’’ اللہ کے علاوہ جن کو تم پکارتے ہو وہ مکھی پیدا نہیں کرسکتے‘‘۔میں اولیاء کرام کے بارے میں غلو کرنے والوں کی مذمت ہے،جو مصائب میں اللہ سے غافل ہوکر ان کی طرف رجو ع کرتے ہیں،ان کی نذریں مانتے ہیں،ان میں سے عقلمند کہتے ہیں : اولیاء تو ہمارا وسیلہ ہیں،ہم نذر اللہ کی مانتے ہیں اور انہیں ثواب پہنچاتے ہیں۔حالانکہ اس میں کوئی پو شیدہ بات نہیں کہ یہ اپنے پہلے دعوی میں بتوں کی پوجا کرنے والوں کی مانند ہیں جو کہتے ہیں،کہ ہم اللہ کا قرب حاصل کرنے کے لئے ان کی عبادت کرتے ہیں،اور دوسرے دعوے میں کوئی حرج نہیں اس میں گنجائش ہے بشرطیکہ وہ اس کے ساتھ اپنے مریضوں کی شفا اورگم شدہ کی واپسی وغیرہ کا قصد نہ کریں،اور ان کی ظاہر حالت سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ اصل مسئلہ ان سے یہ چیزیں طلب کرنا ہے،جس کی تائید اس سے ہوتی ہے کہ اگرا نہیں کہا جائے کہ اللہ تعالیٰ کی نذر مانو اور اس کا ثواب اپنے والدین کو پہنچاؤ کیونکہ وہ اولیاء کرام سے نسبتاً زیادہ محتاج ہیں،تووہ ایسا نہیں کریں گے،آپ دیکھیں گے کہ ان میں اکثر صالحین کی قبروں کی چوکھٹ پر سجدہ کرتے ہیں،ان میں وہ بھی ہیں جو دفن شدہ بزرگوں کے بارے میں ثابت کرتے ہیں کہ امور میں تصرف کا انہیں اختیار ہے،اور یہ اختیار علیٰ حسب المراتب ہے،اور ان میں جو عالم ہیں وہ یہ اختیارات چار یا پانچ ہستیوں کے بارے میں منحصر سمجھتے ہیں،اور جب ان سے اس کی دلیل طلب کی جاتی ہے تو کہتے ہیں،یہ حقیقت کشف کے ذریعے منکشف ہوئی،اللہ انہیں ہلاک و برباد کرے،یہ کس قدر جاہل ہیں،اور کتنا جھوٹ بولتے ہیں،ان میں بعض تو وہ ہیں جو خیال کرتے ہیں کہ اولیاء کرام قبروں سے مختلف شکلوں میں باہر آتے ہیں،اور ا ن کے علماء کہتے ہیں : کہ ان کی روحیں متشکل ہوجاتی ہیں اور جہاں چاہتی ہیں آتی جاتی ہیں۔یہ سب باطل ہے جس کی کوئی دلیل کتاب و سنت اور سلف امت کے کلام میں نہیں،انہوں نے لوگوں کا دین برباد کردیا ہے،اور یہود و نصاری اور دہریوں کے لئے باعث مذاق بنے ہوئے ہیں۔اللہ تعالیٰ سے ہم عافیت کا سوال کرتے ہیں۔(روح المعانی :ص ۱۹۳ ج ۱۷) |