Maktaba Wahhabi

184 - 534
اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: إن اللّٰه عز وجل يقول : أنا ثالث الشريكين ما لم يخن أحدهما صاحبه فإذا خانه خرجت من بينهما بیشک اللہ تعالی فرماتا ہے کہ میں دو شراکت داروں کے ساتھ تیسرا ہوں جب تک کہ ان میں سے کوئی اپنے شریک کے ساتھ خیانت نہیں کرتا ، جب وہ خیانت کرتا ہے تو میں ان کے درمیان سے نکل جاتا ہوں۔ مشارکہ کی اقسام مشارکہ کی بنیادی طور پر دو قسام ہیں : (۱) شركة الملك۔ (۲) شركة العقد۔ (1) شركة الملك: اس سے مراد یہ ہے کہ دو یا دو سے زائد افراد کسی چیز کی ملکیت میں شراکت دار ہوں ۔ یہ ضروری نہیں کہ دونوں کی شراکت داری برابر ہو ۔اور اسی طرح یہ بھی ضروری نہیں کہ شراکت داری کا سبب خریدو فروخت ہی ہو ، بلکہ وصیت یا ہدیہ وغیرہ کے ذریعہ بھی دو یا دو سے زائد افراد کسی چیز کی ملکیت میں شریک بن سکتے ہیں۔ (2) شركة العقد: عقد کا مطلب ہے معاہدہ ، اس سے مراد ایسا معاہدہ ہے جس کے ذریعہ دو یا دو سے زائد افراد مال میں یا عمل میں یا دونوں میں شریک (پارٹنر) بنتے ہیں ، اور تمام شرکاء کو مال یا عمل میں تصرف کا حق حاصل ہوتا ہے ، اور شراکت داری سے وجود میں آنے والے کاروبار و تجارت کا منافع طے شدہ تناسب کے مطابق تمام شرکاء میں تقسیم ہوتا ہےاسے (Joint Commercial Enterprise) کہا جاتا ہے۔ شركة العقد کی مزید پھر کچھ اقسام ہیں : (1) مال میں شراکت یہ قسم مالی شراکت کے تناسب ، اور حق تصرف کے لحاظ سے دو اقسام پر مبنی ہے: (1) شركة العنان : اس سے مراد ایسی شراکت داری ہے جس میں مالی ،عملی شراکت داری کا تناسب ، حق تصرف، منافع کی تقسیم برابری کی سطح پر نہ ہو ، یعنی کسی شریک کا مال زیادہ ہو، کسی کو تصرف کا اختیار زیادہ
Flag Counter