Maktaba Wahhabi

466 - 534
سے ایک ہی جنس کا تبادلہ کرتے وقت اضافہ کردینا، جیسے مثال کے طور پر : پانچ تولہ سونا (سکہ کی صورت میں)= چار تولہ سونے کا سیٹ۔ (ب) ادھار کا سود : سودی اجناس کا آپس میں تبادلہ کرتے وقت ادھار کرلینا ، جیسے مثال کے طور پر : ایک من گندم = ایک من چاول ایک مہینہ بعد۔ تجارت ، اجارہ ، اور سود میں فرق: تجارت سے مراد خرید و فروخت کے معاملات ہیں ، جس میں ایک شخص اپنی محنت سے ایک چیز بناتا ہے یا اگاتا ہے یا کہیں سے خرید کر لاتا ہے پھر اسے آگے فروخت کرتا ہے ، اس دوران اسے اس چیز کے تلف ہوجانے ، ضائع ہوجانے کا اندیشہ بھی ہوتا ہے، اسے یہ بھی یقین نہیں ہوتا کہ اس کی یہ چیز فروخت ہوگی یا نہیں اور اگر فروخت ہوگی تو کتنی قیمت پر ہوگی ، اسی طرح اجارہ سے مراد کرایہ داری کے معاملات ہیں ، جس میں ایک شخص اپنی محنت سے حاصل کردہ ایک چیز کو کچھ رقم کے عوض استعمال کی غرض سے دوسرے شخص کے حوالہ کرتا ہے ، اور اس چیز کے تلف ہوجانے کی صورت میں وہ کرایہ سے محروم بھی ہوسکتا ہے ، غرض یہ کہ تجارت اور اجارہ میں اگرچہ ایک شخص کو منافع ضرور حاصل ہورہا ہے لیکن اسے نقصان کا اندیشہ بھی ہے ، اور یہ منافع اسے کسی چیز کے بدلہ میں حاصل ہورہا ہے، جبکہ سود میں سود خور کو کسی قسم کے نقصان کا اندیشہ نہیں ہوتا اور جو زائد رقم وہ وصول کر رہا ہے وہ کسی چیز یا محنت کے عوض نہیں ہے ، بلکہ وہ صرف اس رقم کے بدلہ ہے جو اس نے قرضدار کو دی ، اب چاہے قرضدار نے جس مقصد کے لئے بھی رقم لی ، چاہے قرضدار کو منافع ہوا ہو یا نقصان ہوا ہو سود خور کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ اسے صرف اپنے قرض اور سود سے غرض ہوتی ہے جو قرضدار کو ہر حالت میں ادا کرنا ہوتا ہےاسی لئے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَأَحَلَّ اللّٰه الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا} [البقرة: 275] ’’اللہ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام کیا ہے‘‘۔ سوال نمبر 2 : کمپنی کی شرعی حیثیت واضح فرمادیں کیونکہ بیشتر کمپنیاں بھی اپنے کاروبار کے لئے بینک سے قرض لیتی ہیں اور اس پر سود ادا کرتی ہیں ؟
Flag Counter