Maktaba Wahhabi

363 - 534
أحيا أرضا ميتة فهي له‘‘ ويروى عن عمرو بن عوف عن النبي صلى اللّٰه عليه وسلم وقال: "في غير حق مسلم، وليس لعرق ظالم فيه حق" [1]{ FR ’’جس نےمردہ پڑی بےآبادزمین کو آباد کیا وہ اسی کی ہے‘‘۔عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ سے اس اضافے کے ساتھ مروی ہے کہ:’’ جس نےمردہ پڑی بےآبادزمین کو آباد کیا وہ اسی کی ہے بشرطیکہ وہ پہلے سے کسی مسلمان کی ملکیت نہ ہو اور اس میں ظالم کے پسینہ بہانے کا کوئی حق نہیں‘‘۔ یعنی کسی اور کی ملکیت میں کاشت کاری کرنے والے کو اس کی محنت کا کوئی صلہ نہیں دیا جائے گااورنہ ہی ملکیت تصور کی جائے گی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جس نے کسی ایسی زمین کو بذریعہ تعمیر آباد کیا جو کسی کی نہ ہو وہ اسی کی ہے‘‘،عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ’’اسی کے مطابق عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی خلافت کے دوران فیصلے دیئے‘‘۔[2] سنن ابو داودمیں جابر بن عبداللہ سے بھی مروی ہے کہ: ’’من أعمر أرضاً ليست لأحدٍ فهو أحقٌ‘‘ [3] ’’ جس نے کسی ایسی زمین کو آباد کیا جو کسی کی نہ ہو وہ اسی کی ہے‘‘۔ کیابنجر زمین کو آباد کرنے کیلئے حکومت کی اجازت ضروری ہے؟ مولانا حنیف گنگوہی صاحب رقم طراز ہیں کہ:’’جو شخص مردہ زمین کو حاکم کی اجازت سے قابل زراعت بنا لے تو امام صاحب کے نزدیک وہ اسکا مالک ہو جاوے گا،صاحبین کے نزدیک حکمِ حاکم کےبغیر ہی مالک ہو جاتا ہے،ائمہ ثلاثہ کا بھی یہی قول ہے وہ یہ فرماتے ہیں کہ حدیث’’ من أحيا أرضاً ميتةً فهي له‘‘میں اذن وعدمِ اذن کی کوئی قید نہیں،امام صاحب کی دلیل حضور صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے’’ليس
Flag Counter