Maktaba Wahhabi

127 - 187
کیا،پھر وہ بو لے ہماری آ پ سے کیانسبت،ایک بو لا: میں تو شب بھر نما ز پڑھوں گا،دوسرے نے کہا: میں ہمیشہ رو زے رکھوں گا،تیسر ے نے کہا: میں با لکل نکا ح نہیں کروں گا،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہو ئی،تو آ پ نے فرمایا: تم نے یہ با تیں کی ہیں،اللہ کی قسم میں تم سے زیادہ اللہ سے ڈرنے و الا اور تم سے زیا دہ اللہ کا فر مانبر دا ر ہوں،میں روزہ رکھتا ہوں افطا ر بھی کرتا ہوں،میں نما ز پڑھتا ہوں اور سو تا بھی ہوں اورعو رتوں سے شا دی بھی کرتا ہوں،جو میرے طر یقے سے اعر اض کرے گا وہ مجھ سے نہیں۔ ( بخاری: ج۲ص۷۵۷ و مسلم :ج۱ص۴۴۹ ) اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے انسا ن کو جس قد ر قو تیں اور صلا حیتیں عطا ء فر ما ئی ہیں ان میں ایک قوت،قوت شھویہ ہے نسل انسا نی کی بقا ء اس قوت کی بد و لت ہے،اور یہی قوت انسا ن کی صحت و تند رستی کی علامت ہے،یہ قوت اس جگہ صر ف ہو نی چا ہیے جہاں اس کے صرف کر نے کی اجا زت ہے،ما ل و زر کی طر ح اسے بے دریغ صرف کر نا،یا غلط جگہ پر صرف کرنا،صحت و معا شرہ دو نوں کی بر با دی کا با عث ہے،﴿ فَاِنَّھُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَ ﴾ میں اشا رہ ہے کہ اس ضرو رت کو ضرو رت کی حد تک رکھا جائے،مقصد حیات نہ بنا یا جائے،اسلام نے شا دی کاحکم دے کر اس قوت کے جائز استعما ل کا طریقہ بتلا یا ہے،بلکہ ضرو رت ہو تو بعض شر ائط کے سا تھ ایک سے زائد دو،تین اور چا ر شا دیوں کی بھی اجازت دی ہے،شا دی کے علا وہ ایک دو سر ا طر یقہ﴿ اَوْمَا مَلَکَتْ أَیْمَانُھُمْ ﴾کا ہے،کہ اپنی کنیز اور لو نڈی سے بھی اظہا ر رجولیت اسی طر ح جا ئزہے جیسے بیو ی سے اور کنیز سے،مر ا د شرعی کنیز اور باندی ہے،گھر میں کا م کا ج کر نے و الی عر فی کنیز نہیں،کنیزسے استمتا ع کے جو ا ز کی بنیا د نکا ح نہیں،بلکہ ملک ہے اگر ان کے ساتھ نکا ح کی شر ط ہو تی تو ازو ا ج سے الگ ذکر کر نے کی ضرو رت ہی نہیں تھی،کیونکہ منکو حہ ہو نے کی صو رت میں وہ بھی بیوی ہو تی،ایسی صورت میں اس کا علیحدہ ذکر بے سو د ہو تا،شرم گاہ کی حفا ظت کے عمو می حکم سے بیو ی کے ساتھ جو با ند ی کی استثنا ء ہے کہ اس پر شرمگاہ کو محفو ظ نہ رکھنے میں ملامت نہیں تو یہ استثنا مردوں کے لیے ہے کیونکہ اس بات پر علما ئے امت کا
Flag Counter