دیاجائے کہ مضارب اپنا فرض پوری دیانت داری سے ادا کر رہا ہے یا نہیں اور اگر عقلی لحاظ سے بھی دیکھا جائے تو یہ بات درست معلوم نہیں ہوتی ہے کہ ایک شخص نے خطیر رقم دی ہو اور اسے کاروبار سے بالکل ہی الگ تھلگ رکھاجائے ۔ یہی وجہ ہے کہ جب امام مالک یہ پوچھاگیا کہ ایک شخص نے دوسرے کو مضاربت پر مال دیا ،اس نے محنت کی جس کے نتیجے میں اسے منافع حاصل ہوا ۔اب مضارب یہ چاہتا ہے کہ وہ سرمایہ کار کی غیر موجودگی میں منافع سے اپنا حصہ وصول کر لے تو کیایہ درست ہے ؟ اس پرامام مالک نے فرمایا : ’’لا ينبغی له أن ياْخذ منه شَيْئًا إِلاَّ بِحَضْرة صَاحِبِ الْمالِ‘‘[1] ’’جب تک رَبُّ المال موقع پر موجود نہ ہو مضارب کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ منافع سے اپنا حصہ وصول کرے ۔‘‘ مروجہ اسلامی بینکوںمیںکرنٹ اکاؤنٹس کے علاوہ بقیہ تمام اکاؤنٹس عام طور پر مضاربہ کی بنیاد پر ہی کھولے جاتے ہیں یعنی بینک میں رقم رکھنے والے ربُّ المال اور بینک مضارب ہوتا ہے لیکن کسی بھی اسلامی بینک میں اس اصول پر عمل نہیں کیا جاتا بلکہ ہر اسلامی بینک کے اکاؤنٹ اوپننگ فارم میں یہ عبارت درج ہوتی ہے کہ : ’’بینک کی جانب سے متعین کردہ کوئی بھی رقم بطور نفع یا نقصان حتمی ہو گی اور تمام صارفین اس کے پابند ہوں گے ۔کسی صارف کو یہ حق حاصل نہیں ہو گا کہ ایسے نفع یا نقصان کے تعین کی بنیاد کے بارے میں سوال کرے ۔‘‘ بینک کی طرف سے اکاؤنٹ ہولڈر پر یہ پابندی عائد کرنا عدل وانصاف کے منافی اور ربُّ المال کی حق تلفی ہے۔اس ناروا شرط کا ہی نتیجہ ہے کہ اسلامی بینکوں کے منافع میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے مگر ڈپازٹر کے منافع کی شرح وہی ہے حتی کہ بعض اسلامی بینکوں کے منافع میں ایک سال کے دوران ایک سو چھ فیصد تک اضافہ ہوا ہے لیکن ڈپازٹر ز کے پرافٹ میں اس حساب سے اضافہ نہیں کیاگیا ،صرف ایک آدھا فیصد اوپر |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |