Maktaba Wahhabi

128 - 187
اتفاق ہے کہ عو رت کے لیے اپنے غلا م سے ملا پ حر ا م ہے۔ (فتح القد یر: ص۴۷۴ج۳،قر طبی :ص۱۰۷ج۱۲ و غیرہ ) ایک منقطع رو ایت میں منقو ل ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں ایک عو رت نے ﴿ أَؤمَا مَلَکَتْ أَیْمَانُھُمْ ﴾سے استد لا ل کر تے ہو ئے اپنے غلا م سے ملا پ کیا،حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پا س اس کا معا ملہ پیش ہوا،تو انہوں نے پو چھا تم نے ایسا کیوں کیا ؟ تو اس نے کہا کہ میر ا یہ غلا م ہے،میر ا خیا ل تھا کہ جیسے مر د اپنی لونڈی سے ملا پ کر سکتا ہے،عو رت بھی اپنے غلا م سے ملا پ کر سکتی ہے،حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے با رے میں صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہ سے مشو رہ کیا،تو انہوں نے کہا :کہ اسے رجم نہ کیا جا ئے،اس نے قر آن پا ک کی تعبیر و تفسیر میں غلطی کی بنا پر ایسا کیا ہے،البتہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تعزیر ا ً غلا م کو جلا و طن کر دیا اور عو رت کو فرمایا: کہ اب تو کسی آ زاد مسلما ن سے نکا ح نہیں کر سکتی۔( ابن کثیر و غیرہ )علا مہ قر طبی رحمہ اللہ نے اس قسم کا ایک و اقعہ حضرت عمر بن عبد العز یز رحمہ اللہ کے دو ر کا بھی ذ کر کیا ہے،جس میں ا نہوں نے عورت سے فرمایا: کہ اگر تو جا ہل اور بے خبر نہ ہو تی تو میں تمہیں رجم کرتا۔( قرطبی: ص۱۰۷ج۱۳) علا مہ ابن العربی رحمہ اللہ تو فرماتے ہیں کہ سو رہء المؤمنو ن کی ان آ یات میں سبھی احکا م مرد و عو رت میں مشتر ک ہیں مگر ﴿ وَا لَّذِیْنَ ھُمْ لِفُرُوْجِھِمْ حَافِظُوْنَ ﴾ سے مراد صرف مر د ہیں عورتیں نہیں،جیساکہ اس کے بعد کا جملہ﴿ اِلاَّ عَلٰی أَزْوَاجِھِمْ أَوْمَا مَلَکَتْ ﴾ اس پر د لیل ہے،رہا عورتوں کے با رے میں شرمگاہ کی حفاظت کا حکم تو وہ آ یات احصان اوردوسرے دلا ئل سے ثا بت ہو تا ہے۔( قر طبی: ج۱۲ص۱۰۵) علامہ ابن العر بی رحمہ اللہ کا یہ فر ما ن بجا ئے خو د غور طلب ہے کہ قر آ ن پا ک میں عو رتوں کی شرمگاہ کے حو الے سے،محصنا ت،احصنت کے الفا ظ آ ئے ہیں،حضرت مر یم صدیقہ علیہ السلام کے ذ کر میں بھی کہ ﴿ وَمَرْیَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِیٓ أَحْصَنَتْ فَرْجَھَا﴾(التحریم :۱۲) اور مر یم عمر ا ن کی بیٹی،جنہوں نے اپنی شرمگاہ کو محفو ظ رکھا۔علامہ را غب اصفھا نی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اَلْحِصَا ن کے معنی پا کد امن عو رت کے ہیں،خواہ وہ احصا ن پا کد امنی کی و جہ سے ہو،یا کسی کے سا تھ نکا ح کر نے کی وجہ سے،اور عو رت کو
Flag Counter