اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر لیکویڈیشن کے بغیر منافع تقسیم کر دیاجائے اور بعد میں مال ضائع یا بازار میںمندی ہو جائے تو اس سے رب المال کو نقصان اٹھاناپڑے گا۔ کیونکہ اصول یہ ہے کہ اگر کسی کاروبار کو ایک مدت کے دوران نقصان اور دوسری مدت کے دوران منافع ہو تو پہلے اس منافع سے نقصان کو پورا کیاجائے گا اور اگر نفع کی کوئی رقم باقی بچ رہی ہو تو وہ ربُّ المال اور مضارب کے درمیان طے شدہ فارمولے کے مطابق تقسیم ہوگی۔ لیکویڈیشن سے قبل منافع کی تقسیم کی صورت میں چونکہ مضارب سابقہ مدت کے نفع سے اپنا حصہ وصول پا چکا ہوتا ہے جس کی واپسی کا مطالبہ فریقین کے مابین نزاع اور کشیدگی کا سبب بن سکتا ہے اس لئے لیکویڈیشن سے پہلے منافع کی تقسیم کاعمل درست نہیں ہو سکتا ۔ اسلامی بینکوں میں چونکہ رقمیں جمع کرانے اور نکالنے کی کوئی تاریخ متعین نہیں ہے کہ تمام اکاؤنٹ ہو لڈر اسی ایک تاریخ میں رقمیں جمع کرائیں اور نکالیں بلکہ یہ عمل مسلسل جاری رہتا ہے اس لئے منافع کی تقسیم سے قبل غیر نقد اثاثوں کو بیچ کر نقد میں تبدیل کرنے کی نوبت نہیں آتی ،صرف ان اثاثوں کی بازاری قیمت کااندازہ کیاجاتا ہے ،عملا کاروبار ختم نہیں ہوتا ۔یہ طریقہ علامہ کاسانی کی بیان کردہ شرط کا تقاضا پورا کرتا ہے یہ غو ر طلب پہلو ہے جس کا باریک بینی سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ وصلی اللّٰه و سلم علی نبینا محمد و علی آلہ وصحبہ أجمعین |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |