Maktaba Wahhabi

66 - 534
عدل پر مبنی نظام وہی تشکیل دےسکتا ہے جو تمام فریقوں پر حاکم ہو اوران سے بالا تر بھی ۔اس کا مفادان میں سے کسی کے ساتھ وابستہ نہ ہو ۔اور یہ آسمانی وحی کے سوا کہیں نہیں ہوسکتا ۔ظلم اور ظلمت کا ازالہ اسی نور سے ہوسکتا ہے جو انسانوں کو عدل کا راستہ دکھاتے ہوئے فرماتا ہے ۔ } يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْا قَوّٰمِيْنَ بِالْقِسْطِ شُهَدَاۗءَ للّٰه وَلَوْ عَلٰٓي اَنْفُسِكُمْ اَوِ الْوَالِدَيْنِ وَالْاَقْرَبِيْنَ ۚ اِنْ يَّكُنْ غَنِيًّا اَوْ فَقِيْرًا فَاللّٰهُ اَوْلٰى بِهِمَا ۣ فَلَا تَتَّبِعُوا الْهَوٰٓى اَنْ تَعْدِلُوْا ۚ وَاِنْ تَلْوٗٓا اَوْ تُعْرِضُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرًا ؁{ (النساء:135) ترجمہ :’’ اے ایمان والو! انصاف قائم کرنے والے اور اللہ کے لئے سچی گوا ہی دینے والے بنو خواہ وہ گواہی تمہارے اپنے والدین یا قرابت داروں کے خلاف ہی کیوں نہ ہو اگر کوئی فقیر ہے یا امیر تو اللہ انکا بہتر کارساز ہے لہٰذا تم اپنی خواہش کے پیچھے لگ کر عدل و انصاف نہ چھوڑو ۔ اگر پیچیدہ شہادت دو یا شہادت دینے سے گریز کرو تو (تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ ) اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبرہے‘‘ (7)دوام و شمول اسلامی نظام معیشت ازلی بھی ہے اور ابدی بھی ،وقتی یا موسمی نہیں اور نہ ہی ہر دم متغیر نظریات کی طرح تبدیلی اور ترامیم کا شکار ہوتا ہے ۔اس لئے کہ یہ تجربات و حوادث کے نتیجے میں وجود میں نہیں آیا بلکہ علیم و خبیر، خلاق ارض و سماء عالم الغیب و الشهاده کا نازل فرمودہ دین ہے جو انسان کی فطرت سے مطابقت رکھتا ہے: }فِطْرَتَ اللّٰهِ الَّتِيْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا ۭ لَا تَبْدِيْلَ لِخَلْقِ اللّٰهِ ۭ ذٰلِكَ الدِّيْنُ الْـقَيِّمُ ڎ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ{(الروم : 30) ترجمہ:’’اللہ تعالیٰ کی پیدہ کردہ فطرت کو جس پر اس نے انسانوں کو پیدا کیا ہے(اختیار کرو )، اللہ کی تخلیق کردہ فطرت میں تغیر و تبدل نہیں ہوسکتا ، یہی سیدھا دین ہے ، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ‘‘۔ اور یہ نظام تمام بنی نوع انسان کے لئے ہے اس کے کسی طبقہ کے لئے نہیں، اس میں عرب و عجم کا امتیاز
Flag Counter