بھی اسی طر ح حر ام ہے جس طر ح کثیر حر ا م ہے۔بد عت کو چھوڑنے کا حکم ہی نہیں علما ئے کرام نے فرمایا کہ:
ما تردد بین ا لسنۃ و البدعۃ یترک (شا می ج۲ص۴۴۱ )
کہ جو معا ملہ سنت و بد عت کے ما بین متر دد ہے اسے بھی چھو ڑ دیا جا ئے
یہاں بھی شرمگا ہوں کی حفا ظت سے پہلے ’’یَغُضُّوْا مِنْ أَبْصَارِھِمْ ‘‘ فرما یا کہ اپنی نگا ہوں کو نیچا رکھو،کیونکہ نظر با زی ہی زنا کا پیش خیمہ بنتی ہے،اسی طر ح اجنبی عورت سے تنہا ئی میں بیٹھنے،عو رت کا اکیلے سفر کرنے،خو شبو لگا کر اور زیب و زینت اختیا ر کر کے گھر سے نکلنے،مٹک مٹک کر چلنے،لییا پو تی سے بات کر نے سے بھی منع فرمایا کہ عو رت کی عزت و عصمت محفو ظ رہے۔غیرمحرم کو دیکھنا تو کجا اما م العلا رحمہ اللہ ء بن زیاد بصری جنکا شما ر بڑے عا بد و ز اہد تا بعین میں ہو تا ہے،فر ما یا کر تے تھے :
لا تتبع بصرک رداء المرأۃ فاِنّ النظر یجعل شھوۃ فی القلب
(الزھد لعبد اللّٰہ بن احمد :ص۲۵۵،الحلیۃ: ص۲۴۴ج۲و غیرہ )
اپنی نگاہ عو رت کی چادر پر مت ڈالو،کیونکہ یہ دیکھنابھی دل میں شہوت پید ا کرتا ہے۔
اما م عطا ء بن ابی رباح رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کہ وہ کنیز یں جو مکہ مکر مہ میں فر و خت ہو نے کے لیے لائی جا تی ہیں ان کو خر ید نے کا ارادہ نہ ہو تو انہیں دیکھنا بھی حر ا م ہے۔
(بخاری مع الفتح :ص۷ج۱۱)
اسی طر ح اما م زھر ی رحمہ اللہ نے فرمایا: کہ کم سن بچوں کو دیکھنے کی خو اہش و تڑ پ ہو تو انہیں دیکھنے سے بھی اجتناب کر نا چاہیے۔(ایضا ً)اسی طر ح غیر محرم عورت فوت ہو جا ئے اس کو دیکھنابھی اسی طر ح نا جا ئز ہے جیسے زندہ کو دیکھنا ناجائزہے۔بلکہ عو رت کو دفن کر تے ہو ئے قبر پر پر دہ کر نے کا حکم ہے۔غو ر فر مائیے ستر عورت کا کتنا لحا ظ و پاس ہے۔
حفا ظت شرمگاہ کی اہمیت
عباد الر حما ن کی علا مات بیا ن کرتے ہو ئے اللہ تعا لیٰ نے فرمایاہے کہ :
|