فرما ن ہے،
﴿وَالَّذِیْنَ جَاھَدُوْا فِیْنَا لَنَھْدِ یَنَّھُمْ سُبُلَنَا﴾(العنکبو ت:۶۹)
جو ہما رے با رے میں کو شش کر تے ہیں،ہم ان کو اپنی ر اہ کی ہد ایت عطا کرتے ہیں۔
لہٰذا پیچھے پڑنے کی بجا ئے اس کے از الہ کی کو شش کر نی چا ہیے،جو کو شش کرتا ہے وہ منزل مرا د پالیتا ہے،مقا بلہ ومر حلہ بلا شبہ بڑا کٹھن ہے،مگر اللہ تعا لیٰ کی رحمت سے ناامید نہیں ہو نا چا ہیے مکمل نہ سہی کچھ نہ کچھ حصہ تو ضرور ان شا ء اللہ مل ہی جا ئے گا۔اناعند ظن عبدی بی۔
نما زیوں کی پا نچ قسمیں
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ نما زیوں کو بلحا ظ نما ز پا نچ درجوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے
(۱) مُفْرِط،یعنی اپنے نفس پر ظلم کر نے و الا شخص،جو نما ز کے او قا ت،حدود و ارکان اور وضو ء وغیرہ کا نقصا ن کرتا ہے،نہ وضوء صحیح نہ ہی و قت پر نما ز اداکر تا ہے،ارکا ن کو صحیح طور پر ادا نہیں کرتا،بلکہ کوّ ے کی طر ح ٹھو نگے ما رتا ہے روٹین ورک کی طر ح بس نما ز خو د بخود ادا ہو رہی،جب سلا م پھیر تا ہے تب خبر ہوتی ہے کہ نما ز پڑ ھ لی ہے۔
(۲)۔جو نما ز کے او قا ت،حدود،ارکا ن اور وضو ء و غیرہ تو صحیح کرتا ہے لیکن وسو سوں کو دو ر کر نے میں تو جہ صرف نہیں کرتا،بلکہ اپنے دل و دما غ کو وسو سوں کی نذر کر دیتا ہے اور خیا لات و تفکر ات میں ہی الجھا رہتا ہے۔
(۳)۔جو نما ز کی حدود و ارکا ن کی بھی حفاظت کرتا ہے اور وساوس کو دو ر کرنے میں بھی ہمت صرف کرتا ہے ایسا شخص چو نکہ اپنے دشمن کے سا تھ جہا د میں مشغو ل ہو تا ہے۔کہ شیطا ن اس کی نما زکی چو ری نہ کر سکے،تو یہ صرف نما ز ی ہی نہیں بلکہ مجا ہد بھی ہے۔
(۴)۔وہ شخص جو نما ز کے لیے اٹھتا ہے تو اس کے جملہ حقو ق اور حدود کو پو ری طر ح اداکرتا ہے،اور اس کی حدود و قیو د کی حفا ظت میں اپنا دل مستغرق کرتا ہے کہ نما ز میں کہیں کو ئی نقصا ن نہ ہو نے پا ئے،صرف یہی نہیں بلکہ اس کی تمام قو تیں کما حقہ نماز کی تکمیل و ا تما م اور
|