Maktaba Wahhabi

129 - 534
نیچے کیاجاتا ہے جو کہ سرا سر زیادتی ہے ۔یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ مروجہ اسلامی بینک بد دیانتی کے مرتکب ہیں اور ان میں رائج مضاربہ حقیقی معنوں میں مضاربہ نہیں ہے ۔ دوسرا اصول مضاربہ کے صحیح ہونے کا دوسرا اصول یہ ہے کہ فریقین بالکل شروع میں ہی منافع کے تقسیم کی شرح طے کر لیں یعنی یہ فیصلہ کر لیں منافع سرمایہ کار اور مضارب میں مساوی تقسیم ہوگا یا سرمایہ کار منافع کے ساٹھ فیصد اور مضارب چالیس فیصد کا حق دار ہو گا کیونکہ مضاربہ میں منافع ہی معقود علیہ ہوتا ہے اور اگر یہ مجہول ہو تو مضاربہ فاسد ہو گا ۔ چنانچہ المعاییر الشرعیہ میں مرقوم ہے : "يشترط في الربح أن تکون کيفية توزيعه معلومة علمانافيا للجهالة ومانعا للمنازعة " ’’منافع میں یہ شرط ہے کہ اس کی تقسیم کی کیفیت اس طرح معلوم ہو کہ اس میں کوئی بے خبری اور نزاع کا امکان نہ ہو۔‘‘ جب کہ مروجہ اسلامی بینکوں میں اکاؤنٹ کھولتے وقت منافع کے تقسیم کی شرح بالکل واضح نہیں کی جاتی بلکہ بینک اس کااعلان مضاربہ شروع ہونے کے بعد کرتاہے ۔چنانچہ اسلامی بینکوں کے اکاؤنٹ اوپننگ فارم میں یہ عبارت درج ہوتی ہے : ’’بینک ڈپازٹر کے ساتھ کاروبار سے حاصل ہونے والے اجمالی نفع (Gross Income) میں اس شرح سے شریک ہوگا جس کااعلان بینک نے ہر مہینے یاعرصے کے آغاز میں کیاہوگا ۔ بینک کا حصہ وقتا فوقتا تبدیل ہوسکتا ہے اور اس کا بھی متعلقہ مہینے یاعرصے کے پہلے ہفتے کے اندر اندر اوزان کے ساتھ کیاجائے گا ۔‘‘ اس سے یہ ثابت ہوا کہ مروجہ اسلامی بینکوں میں مضاربہ شروع کرتے وقت منافع کے تقسیم کی شرح معلوم نہیں ہوتی بلکہ بعد میں بتائی جاتی ہے اور بینک جب چاہے اس کو تبدیل بھی کر سکتا ہے جس سے مضاربہ باطل ہوجاتا ہے ۔
Flag Counter