Maktaba Wahhabi

147 - 187
۳۔ ماپ تول میں کمی سے بچنے کے لئے وزن پورا پورا کرے۔ (شعب الایمان :ج۴ص۳۳۲) حضرت عبداللہ بن محیر یز رحمہ اللہ کا شمار عظیم الشان تابعین کرام میں ہوتا ہے،اہل دمشق ان پر فخر کرتے تھے،اور کہا کرتے تھے: کہ اگر اہل مدینہ اپنے لئے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا وجود خیرو برکت کا باعث سمجھتے ہیں،تو ہم عبداللہ بن محریز رحمہ اللہ کو اپنے لئے باعث خیرو برکت سمجھتے ہیں،یہی حضرت عبداللہ بن محیریز رحمہ اللہ ایک بار سودا سلف خریدنے کے لئے بازار تشریف لے گے تو دوکاندار سے کسی نے کہا :تمہیں معلوم ہے،یہ ابن محیریز رحمہ اللہ ہیں،ان سے معاملہ صحیح صحیح کرنا اور ان کا خیال کرنا،حضرت عبداللہ بن محریز ناراض ہوئے اور فرمایا: انا نشتری بأموالنا ولسنا نشتری بدینناہم روپے سے سودا خریدتے ہیں اپنے دین سے نہیں۔ (شعب الایمان :ج۴ص۳۳۲) حکومتی منصب بھی امانت ہے حکومتی منصب کسی نوعیت کا ہو،وہ خلیفہ ہویا اس کا کوئی وزیر و مشیر،قاضی ہو یا عامل،وہ بہرحال ایک امانت ہے اسے چاہیے کہ اپنے منصب کی ذمہ داریوں کو نبھائے،ورنہ منصب چھوڑ دے،آج تو یہ باعث شرف ہے،مگر کل یہی ذلت و رسوائی کا سبب بنے گا۔حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی :کہ مجھے عامل مقرر کردیجئے،تو آپ نے میرے سینے پر ہاتھ مارتے ہوئے فرمایا: یا أباذر اِنّک ضعیف واِنّھا أمانۃ واِنّھا یوم القیامۃ خزی و ندامۃ اِلامن أخذھا بحقھا وادی الّذی علیہ فیھا (مسلم ج۲ص۱۲۱) اے ابوذر! تو کمزور ہے،یہ منصب امانت ہے،اور یہ قیامت کے دن ذلت و ندامت کا باعث ہے،الا یہ کہ وہ اس کا حق ادا کرے،اور ذمہ داری کو پورا کرے۔ صحیح بخاری (ج۱ص۱۴) میں حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اِذا ضیعت الأمانۃ فانتظر الساعۃ۔کہ جب امانت ضائع کردی جائے تو پھر قیامت کا انتظار کرو۔آپ سے عرض کی گئی :کہ امانت کے ضائع ہونے کے کیا معنی؟
Flag Counter