Maktaba Wahhabi

146 - 187
انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے،آپ فرماتے تھے: کسی کے لئے حلال نہیں کہ وہ کوئی چیز فروخت کرے اور اس کا عیب بیان نہ کرے،اور جسے اس عیب کا علم ہواس کے لئے بھی حلال نہیں کہ وہ اسے بیان نہ کرے۔ (حاکم،بیھقی صحیح التر غیب: ج۲ص۳۳۷) دو مسلمان بھائی باہم مل کر تجارت کرتے ہیں،امانت کا تقاضا ہے کہ وہ بھی ایک دوسرے سے خیانت کا ارتکاب نہ کریں،اور ایک دوسرے سے کوئی معاملہ نہ چھپائیں،اور دھوکے میں رکھ کر اپنی جیب گرم کرنے کی جسارت نہ کریں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں : أنا ثالث شریکین مالم یخن أحدھما صاحبہ فاذا خان خرجت من بینھما۔(ابوداؤد:ج۳ص۲۶۴ حاکم:ج ۲ ص ۵۲) کاروبار میں دو شریک جب تک باہم خیانت نہ کریں تیسرا میں ان کے ساتھ ہوتا ہوں جب ایک دوسرے سے خیانت کرتا ہے،میں ان کے درمیان سے نکل جاتا ہوں۔ امام رزین رحمہ اللہ نے یہ الفاظ زیادہ ذکر کئے ہیں : کہ ان کے مابین شیطان آجاتا ہے،دارقطنی کے الفاظ ہیں : کہ میری اعا نت ان دونوں کو حاصل رہتی ہے جب تک وہ خیانت نہیں کرتے،جب کوئی ایک خیانت کرتا ہے میری مدد ان کے شامل حال نہیں رہتی۔امام حاکم رحمہ اللہ نے گو اس روایت کی سند کو صحیح قرار دیاہے مگر اما م دا ر قطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کہ اس کا مر سل ہو نا زیا دہ صحیح ہے۔ حضرت ذوالنون مصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : تاجر میں تین خصلتیں بھلائی کی علامت ہیں۔ ۱۔ آدمی جب کوئی چیز خریدے تو اس کی مذمت نہ کرے اور جب فروخت کرے تو اس کی تعریف نہ کرے،تاکہ جھوٹ سے بچ سکے۔ ۲۔ خیانت سے بچنے کے لئے مسلمانوں کی خیر خواہی کرے۔(یعنی کوئی عیب ناک چیز دھوکے سے فروخت نہ کرے)
Flag Counter