Maktaba Wahhabi

108 - 534
مقرر کرتا ہے :  اب اگر وہ وکیل اپنے مؤکل کی طرف سے کسی چیز کوخریدنے کا پابند ہے تو وہ وکیل خود اس مطلوبہ چیز کو اپنے مؤکل کو بیچتا ہے ، یعنی وہ خود وکیل بن کر اپنے مؤکل کی طرف سے اُسے خرید بھی رہا ہے اور خود فروخت کنندہ بن کر اُسے بیچ بھی رہا ہے ۔  اس کے برعکس اگروہ وکیل اپنے مؤکل کی طرف سے کسی چیز کوبیچنے کا پابند ہےتو وہ وکیل خود اس مطلوبہ چیز کو اپنے مؤکل سے خرید لیتا ہے ، یعنی وہ خود وکیل بن کر اپنے مؤکل کی طرف سے اُسے بیچ بھی رہا ہے اور خود خریدار بن کر اُسے خرید بھی رہا ہے۔ مذکورہ دونوں صورتوں کو آسان الفاظ میں یوں سمجھئے کہ: ایک وکیل جو اپنے مؤکل کی طرف سے اس کی چیز بیچنے والا ہو تو کیا وہ اُسے اپنے لئےخرید سکتا ہے؟ یاوہ جو اپنے مؤکل کی طرف سے کوئی چیز خریدنے والا ہو تو کیا اپنی چیز اُسے بیچ سکتا ہے؟ یا اسکی تیسری صورت یہ ہے کہ : اُس وکیل کو اُس کا مؤکل ایک چیز –مثلاً ایک زمین بیچنے کا حکم دیتا ہے ، اور اُس کا دوسرا مؤکل اُسے ایک زمین خریدنے کا حکم دیتا ہے تو وہ اُسی زمین کو (اپنے ایک مؤکل کے لئے) بیچتا بھی ہے اوراُسی زمین کو (اپنے دوسرے مؤکل کے لئے )خریدتا بھی ہے ، اس طرح وہ اپنے دونوں مؤکلین کی طرف سے اُس ایک ہی زمین کا (وکیل ہونے کی حیثیت سے )خریدار بھی ہے اور فروخت کنندہ بھی۔ اس مسئلہ میں اہلِ علم میں سے کچھ جواز اور کچھ عدمِ جواز کی رائے رکھتے ہیں ، جبکہ درست و قوی رائے یہی ہے کہ ایسا کرنا وکیل کے لئے جائز و درست ہے بشرطیکہ :  وکیل بازاری قیمت(Market Value)سے بہترڈیل اپنے مؤکل کو فراہم کرے۔یعنی اگر وہ اپنے مؤکل سے خودخرید رہا ہے تو اُسے بازاری قیمت (Market Value)سے زیادہ میں خریدے اور اگر اپنے مؤکل کواپنے پاس سے بیچ رہا ہے تو بازاری قیمت (Market Value)سے کم قیمت میں اُسے بیچے ، تاکہ وکیل دھوکہ کی تہمت سے بری ہوسکے۔ یا پھر اپنے مؤکل کومعاملہ کی مکمل معلومات فراہم کرے اورسب کچھ اس کی اجازت و مرضی سے کرے ۔ مذکورہ دونوں باتوں میں سے ایک کو اختیار کرنا لازم ہے وگرنہ وکیل کا عمل ناجائز اور قابلِ مذمت و گرفت
Flag Counter