Maktaba Wahhabi

108 - 187
بیوی اور دو سر ی کنیز،با قی سب حد سے تجا و زہے،اور اللہ تعا لیٰ کی نا فر ما نی ہے۔ نظر کی حفا ظت اللہ کا سچا نبی منا ظر نہیں حکیم ہو تا ہے،وہ بڑی دا نا ئی اور حکمت عملی سے بر ائی کا خاتمہ چاہتاہے،اور اس کے اسباب و ذرا ئع کو بھی ختم کر نے کی تا کید کرتا ہے،کہ نہ رہے بانس اور نہ بجے با نسری،اسی سے سدذر ائع کا اصو ل شر یعت کا ایک معر وف اصو ل ہے۔اللہ تبا رک وتعا لیٰ نے ’’فو احش‘‘ سے ہی نہیں بلکہ ان کے قر یب جا نے سے بھی منع کیا ہے۔ ﴿وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَھَرَ مِنْھَا وَ مَا بَطَنَ﴾ (الا نعا م :۱۵۱) کہ فو احش و بے حیا ئی کے قر یب بھی نہ جا ؤ خو اہ یہ کھلی ہو یا چھپی ہو ئی۔ حضرت آ دم علیہ السلام اور حضرت حو ا علیہما السلام سے فرمایا: ﴿ وَ لَا تَقْرَبَا ھٰذِہِ الشَّجَرَۃَ ﴾(البقرۃ:۳۵) کہ اس در خت کے قر یب بھی نہ جا نا۔ اسی طر ح شر ک و بد عت اور معصیتوں سے ہی نہیں بلکہ ان کے اسبا ب و ذرائع سے بھی روک دیا۔شر ک سے منع فرمایا تواو ائل میں قبروں کی زیا رت سے منع فرما یا،اکثر و بیشتر عو رتیں اس سلسلے میں کمزور اور بے صبر ثا بت ہو ئی ہیں،اس لیے قبروں پر ان کی با کثرت حا ضری سے بہر آ ئینہ رو ک دیاگیا۔طلو ع وغروب کے وقت نما ز پڑھنے اور سُترہ کے با لکل محاذ میں کھڑ ا ہو نے سے بھی منع فرمایا،کہ اس سے مشر کین سے مشابہت ہو تی ہے۔اسی طرح قبر وں کو پختہ کر نا ان کے قر یب مسا جد بنا نا ان پر کتبہ لگانا ان کو منو ر کر نا انہیں سجدہ گاہ بنانے سے منع کرنا سب شر ک کا سد با ب ہے۔ مشر کین کے معبو دوں کو گا لی دینے سے رو ک دیاگیا،کہ یہ عدو ات میں اللہ تعا لیٰ کو گا لی دینے کاذ ریعہ نہ بن جا ئے۔اسی طر ح کسی کے و الد ین کو گا لی دینے سے روکا،کہ یہ الٹا اپنے و الد ین کے با رے میں گا لی سننے کا سبب بن جاتا ہے۔ شر اب خا نہ خر اب سے ہی نہیں بلکہ او ائل میں ان بر تنوں کے عا م استعمال سے روک دیاجن میں شراب تیار ہوتی تھی،اور مز ید یہ کہ اس کا کثیر استعمال ہی نہیں قلیل استعمال
Flag Counter