Maktaba Wahhabi

345 - 534
ایڈونچر حتی کہ جنسی خواہش کے ساتھ وابستہ کردیا جاتا ہے ۔ جن افراد میں یہ جذبات شدت سے پائے جاتے ہیں ، اشتہارات ان کے انہی جذبوں میں تحریک پیدا کرتے ہیں اور اس کے ذریعے انہیں اپنا برانڈ خریدنے پر مجبور کرتے ہیں ۔ ان اشتہارات کو بار بار دکھا کر ، انہیں میوزک اور نغموں کے ذریعے ذہنوں میں اتار کر ، اور ان میں نت نئی ورائٹی پیدا کرکے انہیں زیادہ سے زیادہ دلچسپ بنا کر ان جذبات کی شدت(Jingles )میں اور اضافہ کیا جاتا ہے ‘‘۔[1] لہٰذا لوگوں کی عقلوں کو زیر قبضہ کرکے ، خریداری کے سحر میں گرفتار کرکے ان سے مرضی کی قیمیتں اینٹھنا اور انہیں نہ چاہتے ہوئے بھی خریدنے پر مجبور کرنا اسلامی روح سے متصادم ہے ۔ اس کے منفی اثرات کا آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ دنیا میں آئے روز سطح غربت بڑھتی جا رہی ہے جبکہ انسان ہر طرف پر تعیش سامان خریدنے کی فکر میں لگا ہوا ہے ۔جس کے گھر میں کھانے کو آٹا نہیں وہ بھی اعلیٰ قسم کے موبائل فونز رکھتا ہے ۔ انواع واقسام کا فرنیچر خریدنے اور سامانِ تعیش رکھنے کا متمنی ہوتا ہے ۔ یہ اسی سحر کا نتیجہ ہے جو ان اشتہارات کے ذریعے لوگوں پر اثر انداز ہوتا ہے ۔ ایڈورٹائزنگ کیلئے انعامی اسکیموں کا اعلان اور گفٹ دینے کا اہتمام کرنا عصر حاضر کی مارکیٹ میں انعامات کوپروڈکٹ کی سیل بڑھانے میں مرکزی کردار سمجھا جاتا ہے ، بڑی بڑی کمپنیاں ان مقابلوں میں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کیلئے کودتی ہیں ، گاہکوں کو بھی ان انعامات کی چکاچوند کھینچ لاتی ہے ۔ ایڈورٹائزنگ میں انعامات کے طریقہ کار کو انتہائی سریع النتائج اور سریع التاثیر سمجھا جاتا ہے ۔ اگر ان انعامی اسکیموں پر طائرانہ نظر ڈالی جائے تو عمومی طور پر دو اقسام ابھر کر سامنے آتی ہیں ۔ پہلی قسم : ایسی انعامی اسکیم جس میں شریک لوگوں کو کوئی نہ کوئی کام سر انجام دینا ہوتا ہے ، یعنی کمپنی اپنے صارف سے کوئی نہ کوئی کام کراتی ہے اس کے بعد انہیں انعامات دئے جاتے ہیں ۔ جیسا کوئز
Flag Counter