Maktaba Wahhabi

135 - 187
کے بعد انہوں نے یہی آیت تلاوت کی۔ (الحاکم و صححہ ابن ابی حا تم و ابن المنذر،الدرالمنثور: ص ۵ ج ۵) مگر اس پر یہ اعتراض وارد ہوتاہے کہ یہ سورت تو مکی ہے،اس لئے متعہ کی حرمت کے لئے اسے نص قرار دینا کیونکر صحیح ہوسکتا ہے،جب کہ یہ بھی ثابت شدہ حقیقت ہے کہ متعہ کی حرمت کا آخری اور قطعی حکم فتح مکہ کے سال دیا گیا،اس لئے متعہ کی حرمت کا ثبوت قرآن مجید سے صحیح نہیں۔علامہ آلوسی رحمہ اللہ نے اس اشکال کا یہ جواب دیا ہے،کہ سورتوں کے مکی یا مدنی ہونے کی تین نوعیتیں ہیں۔(۱) مشہور قول کے مطابق جو سورتیں ہجرت سے پہلے نازل ہوئیں وہ مکی اور جو ہجرت کے بعد نازل ہوئیں وہ مدنی ہیں۔(۲) مکی وہ ہیں جو مکہ میں نازل ہوئیں اگرچہ وہ ہجرت کے بعد نازل ہوئی ہوں اور مدنی وہ جو مدینہ میں نازل ہوئیں۔(۳) جن میں اہل مکہ سے خطاب ہے وہ مکی،اور جن میں اہل مدینہ سے خطاب ہے وہ مدنی،جیسا کہ علامہ سیوطی نے (الاتقان :ص ۹ ج ۱) ذکر کیا ہے۔نزول کی تقسیم کے دوسرے اعتبار سے ممکن ہے کہ المومنوں کی یہ آیات فتح مکہ کے دوران نازل ہوئی ہوں۔(روح المعانی: ص ۹ ج ۲۰) بلکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک قول یہ بھی مروی ہے کہ المومنون مدینہ میں نازل ہوئی ہے۔(الاتقان: ص۶ ج۱) علاوہ ازیں یہ اعتراض تب کوئی حیثیت رکھتا تھا جب اس آیت کا شان نزول متعہ کی حرمت قرار دیا جاتا،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور امام قاسم رحمہ اللہ کے فرمانے کا مقصد یہ ہے کہ یہ آیت متعہ کی حرمت پر دال ہے،اور یہ بات تو اپنی جگہ متفق علیہ ہے کہ کبھی قرآن مجید میں آیت کا نزول ہوتا ہے مگر اس سے متعلقہ حکم بعد میں نازل ہوتاہے،جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : کہ ﴿قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَکیّٰ وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہٖ فَصَلیّٰ﴾سے مراد زکاۃ فطر ہے،حالانکہ سورۃ الاعلیٰ(جس میں یہ آیات ہیں ) مکی ہے اور زکاۃفطر کا حکم ہجرت کے بہرحال بعد ہے،علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے الاتقان کی النوع الثانی عشرمیں اس کی متعدد مثالیں بیان کی ہیں،اس لئے مکی سورت میں بیوی اور لونڈی کے علاوہ شرمگاہ کی حفاظت نہ کرنے پر ملامت کا جو حکم دیا تھا اس کا تفصیلی فیصلہ اور قطعی حرمت مدنی دور میں ہوئی۔اللّٰہ سبحا نہ و تعالیٰ أعلم
Flag Counter