Maktaba Wahhabi

135 - 534
زرعی اور صنعتی منصوبوں میں اس کا استعمال اس کے مفہوم میں وسعت پیدا کر کے کیا جانے لگا ہے ۔ چنانچہ المعاییرالشرعیۃمیں ہے: " والمضاربة من الصيغ التی تستخدم غالبا فی التجارة ثم توسعت استخداماتها حتی شملت مجالات الاستثمار التجارية والزراعية والصناعية والخدمية وغيره" .[1] ’’مضاربہ ان طریقوں میں سے ہے جو زیادہ تر تجارت میں استعمال کیا جاتاہے پھر اس کے استعمال میں وسعت پیدا ہوگئی یہاں تک کہ تجارتی،زرعی اور صنعتی سرمایہ کاری وغیرہ کو بھی شامل ہوگیا۔‘‘ مضاربہ کے مفہوم میں یہ وسعت کس نے پیدا کی، کب کی اور کس بنیاد پر کی ؟ اسلامی بینکوں کے مفتیان کرام اس بارے میں بالکل خاموش ہیں ۔ چھٹا اصول مضاربہ میں نفع کا صحیح اندازہ تب ہی ہوسکتا ہے جب مضاربہ کاروبار کے غیر نقد اثاثوں کو بیچ کر نقد میں تبدیل کر لیاجائے ۔اسی لئے ماہرین شریعت یہ کہتے ہیں کہ لیکویڈیشن سے پہلے منافع کی تقسیم درست نہیں ہے ۔چنانچہ معروف حنفی فقیہ جناب علامہ علاؤ الدین کاسانی لکھتے ہیں : " ويشترط لجواز القسمة قبض المالک رأس المال ،فلاتصح قسمة الربح قبل قبض رأس المال " .[2] ’’مضاربہ میں نفع کی تقسیم کی شرط یہ ہے کہ ربّ المال اپنے رأس المال پر قبضہ کر لے ۔ چنانچہ اصل سرمائے کو قبضہ میں لینے سے قبل نفع کی تقسیم درست نہیں ہو گی ۔‘‘
Flag Counter