Maktaba Wahhabi

130 - 187
نصوص بڑی و اضح ہیں،اور اس کی سزا بھی متعین ہے۔ اغلا م با زی اغلا م با زی وہ جر م ہے جس کا ارتکا ب سب سے پہلے حضرت لو طں کی بد نصیب قوم نے کیا،چنا نچہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ لُوْطاً اِذْ قَا لَ لِقَوْمِہٖ أَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَۃَ مَا سَبَقَکُمْ بِھَا مِنْ أَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ﴾(الاعراف ۸۰) اور لو ط علیہ السلام نے جب اپنی قو م سے کہا: تم بے حیائی کا وہ کا م کرتے ہو جو تم سے پہلے دنیاکی مخلوق میں سے کسی نے بھی نہیں کیا۔ اس حقیقت کا اظہا ر اللہ تعا لیٰ نے سو رہ العنکبوت آ یت نمبر ۲۸میں بھی فرمایا: کہ دنیا میں قو م لو ط علیہ السلام نے سب سے پہلے اس بے حیا ئی کا ارتکا ب کیا،قر آن مجید میں ’’الفاحشۃ‘‘ کالفظ زناکے معنوں میں کئی آ یات میں آیاہے اغلام با زی میں اس لفظ کا استعمال اس بات کا مشعر ہے کہ یہ عمل زناکی ایک دوسر ی شکل ہے۔اسی طر ح حضرت لو ط علیہ السلام نے اپنی قو م سے فر مایا: ﴿ اَتَاْتُونَ الذُّکْرَانَ مِنَ الْعٰلَمِیْنَ o وَ تَذَرُوْنَ مَاخَلَقَ لَکُمْ رَبُّکُمْ مِنْ أَزْوَاجِکُمْ بَلْ اَنْتُمْ قَومٌ عٰدُوْنَ ﴾(الشعراء: ۱۶۵،۱۶۶) کیا تم دنیا کی مخلو ق میں سے مردوں کے پاس جا تے ہو،اور تمہا ری بیویوں میں تمہارے رب نے تمہارے لیے جو کچھ پیدا کیاہے اسے چھو ڑ دیتے ہو،بلکہ تم لوگ حد سے ہی گز ر گئے ہو۔ غو ر کیجئے کہ ’’عٰدُوْنَ‘‘ کا لفظ اس اسلو ب میں استعما ل ہوا ہے،جس میں سورہء المومنو ن میں ﴿ فَأُوْلٰٓئِکَ ھُمُ الْعٰدُوْنَ ﴾ استعما ل ہوا ہے،گو یااغلام بازی کرنے والا حد سے تجا وز کرتا ہے،حضرت لو ط علیہ السلام کی یہ قو م اس شناعت میں اس حد تک چل نکلی تھی کہ وہ کھلم کھلاّایک دو سرے کے سامنے اس کے ارتکا ب میں کو ئی عار محسو س نہیں کر تی تھی،چنانچہ سو رہ ء النحل میں فرمایا کہ: ﴿ أَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَۃَ و أَنْتُمْ
Flag Counter