Maktaba Wahhabi

175 - 534
وضاحت: (1) صارف ، بینک سے معاہدہ کرتا ہے کہ وہ بینک سے مطلوبہ سامان (گھر ، گاڑی) کرایہ پر حاصل کرے گا، اور اس کے لئے بطور ضمانت (Security) مخصوص رقم بینک میں جمع کراتا ہے۔ (2) بینک مطلوبہ سامان یا تو خود خریدتا ہے یاپھر صارف کو اپنا وکیل بناتا ہے اور صارف بینک کی طرف سے مطلوبہ سامان خریدتا ہے ۔ (3) بینک مطلوبہ سامان کی قیمت فروخت کنندہ کو نقد ادا کرتا ہے۔ (4) صارف بینک سے اجارہ کا معاہدہ کر کے گاڑی حاصل کرتا ہے۔ (5) صارف مخصوص مدت تک بینک کو کرایہ ادا کرتا ہے، یہ کرایہ عموماً () یا () سے منسلک ہوتا ہے۔ (6) کرایہ کی مدت ختم ہونے کے بعد درج بالا انتقال ملکیت کی صورتوں میں سے کسی ایک صورت کے ذریعہ چیز کی ملکیت صارف کو منتقل ہوجاتی ہے۔ مروجہ اجارہ اور شرعی اجارہ میں کئی بنیادی فرق ہیں (1) شرعی اجارہ میں مطلوبہ سامان مؤجر (کرایہ لینے والا) کی ملکیت ہوتا ہے اور اس کے پاس موجود ہوتا ہے ، جبکہ مروجہ اجارہ میں مطلوبہ سامان بینک کے پاس موجود نہیں ہوتا بلکہ وہ بعد میں خرید کر اسے صارف کے حوالہ کرتا ہے۔ (2) شرعی اجارہ میں مؤجر کا مقصود سامان کی ملکیت اپنے پاس رکھ کر صرف اس کی مخصوص منفعت کو کرایہ پر دینا ہے، اور مستأجر ( کرایہ دار) کا مقصد بھی سامان کے عین کا حصول نہیں بلکہ اس کی منفعت کا حصول ہوتاہے، جبکہ مروجہ اجارہ میں بینک کا مقصود صرف منفعت کو کرایہ پر دینا نہیں ہوتا بلکہ سامان بیچنا ہوتا ہے ، اور صارف کا مقصد بھی کوئی مخصوص منفعت کا حصول نہیں بلکہ سامان کی ملکیت کا حصول ہوتا ہے۔ مروجہ اجارہ ، درحقیقت اجارہ ہے یا بیع شریعت کا قانون ہے کہ’’العبرة في العقود بالمقاصد والمعاني لا بالألفاظ والمباني ‘‘کہ شرعی
Flag Counter