ہے،وہاں بہت بڑی امانت میں خیانت بھی ہے،چنانچہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اِن أعظم الأمانۃ عنداللّٰہ یوم القیامۃ الرجل یفضی اِلی امرأتہ و تفضی اِلیہ ثم ینشر سرھا۔(مسلم :ج۱ص۴۶۴)
قیامت کے دن اللہ کے نزدیک بڑی امانت یہ ہے کہ خاوند اپنی بیوی کی طرف پہنچے اور عورت اپنے خاوند کی طرف پہنچے،پھر اس کا بھید ظاہر کرے،یعنی لوگوں سے یہ بیان کرے :کہ میں نے اتنی بار جماع کیا یا اتنی دیر جماع کیا وغیرہ۔
میاں بیوی کے مابین یہ باتیں امانت ہیں،جن کا اظہار بددیانتی ہے۔اور ایک روایت میں اس کے مرتکب کو بدترین انسان قرار دیا گیا ہے،اور مسند احمد میں حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہے کہ جو مرد یا عورت آپس کے اس راز کا افشا کرتا ہے اس کی مثال شیطان کی ہے،جو شیطانہ سے اس حالت میں جماع کرتا ہے کہ لوگ ان کی طرف دیکھتے ہوتے ہیں۔(الترغیب :ص ۸۶ ج ۲)
اولادبھی امانت ہے
اسی طرح اللہ سبحانہ و تعالیٰ جو اولاد عطا فرماتے ہیں وہ بھی امانت ہے،ان کی پرورش اوران کی تربیت و تعلیم کا اہتمام کرنا والدین کی ذمہ داری ہے،امام غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
والصبی أمانۃ عند والدیہ و قلبہ الطاہر جوہرۃ نفیسۃ فاِن عوّد الخیر و عُلّٰمہ نشأ علیہ سعد فی الدنیا والآخرۃ وان عُوّد الشر وأھمل اِھمال البھائم شقی وھلک و صیانتہ بأن یؤدبہ ویعلمہ محاسن الأخلاق۔
(تربیۃ الأولاد: ص ۱۵۲ ج۱)
بچہ والدین کے ہاں امانت ہے،اس کا پاکیزہ دل نفیس جوہر ہے،اگر اسے خیر کا عادی بنایا جائے اور خیرو بھلائی کی تعلیم دی جائے تو اسی پروہ پروان چڑھے گا،اور دنیا و آخرت میں سعادت مند ہوگا،اور اگر اسے شروفساد کا عادی بنایاجائے،اورچار پاؤں کی طرح اسے آزاد چھوڑ دیاجائے،تو وہ بدنصیب بنے گا،اور ہلاک ہوجائے گا،اس کو بچانا
|