Maktaba Wahhabi

122 - 534
سابقہ قوموں میں قومِ شعیب علیہ السلام پر عذابِ الہی کے نزول کی بنیادی وجہ شرک و بد عقیدگی کے بعد یہی ناپ تول میں کمی کرنا تھا ،وہ بدبخت آسودگی و امیری کے باوجود اس لعنت میں مبتلا تھے جس کا انجام اُن کی بربادی کی صورت میں ہوا۔ اس کے علاوہ نبی مکرّم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بھی قوم پر ظالم حکمرانوں کے تسلّط اور اس قوم کی غربت ، فقیری اور لاچارگی کا بنیادی سبب اسی قبیح عمل ناپ تول میں کمی کو قرار دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ’’لم ینقصوا المکیال والمیزان إلا اخذوا بالسنین وشدة المؤنة وجور السلطان عليهم‘‘[1] ترجمہ:’’جوقوم بھی ناپ تول میں کمی کرتی ہےتواس پرقحط سالی،سخت محنت ومشقّت (تنگی )اورحکمرانوں کاظلم مسلط کردیاجاتاہے‘‘۔ لہٰذاناپ تول میں کمی کرنے والا اس بات کو ہمیشہ اپنے مدِّ نظر رکھے کہ وہ تھوڑے سے دنیاوی عارضی مفاد کی خاطر حقیقت میں اپنی برکت ، اطمینان و سکون ختم کر رہا ہے اور نہ صرف اپنی دنیا و آخرت برباد کر رہا ہے بلکہ معاشرے میں عذابِ الہی کے نزول کا ذریعہ بھی بن رہا ہے۔ صفات کا علم اسی طرح شئے سے متعلّقہ صفات کی معرفت بھی اس لئے ضروری ہے تاکہ بعد میں اسے لیکر طرفین کے درمیان کسی بھی قسم کا کوئی تنازع پیدا نہ ہوجائے ۔خریدار کو چاہئے کہ خریدنے سے پہلے اُس کی مکمل صفات اچھی طرح معلوم کرلے۔ اور فروخت کنندہ کو چاہئے کہ مطلوبہ صفات کی مکمل وضاحت کرے۔ جان بوجھ کر عیب چھپانا فروخت کنندہ کاجان بوجھ کر اپنے سامان سے متعلقہ کسی بھی صفت کو چھپانا اور خریدار سے اُسے مخفی رکھنا درست نہیں ہے،اپنے سامان میں عیب کا علم ہوتے ہوئے بھی اُسے خریدار سے چھپاناایک نہیں کئی بڑے گناہوں کاارتکاب ہےجیسے جھوٹ ، دھوکہ دہی ،فریب،کسی دوسرے کو نقصان پہنچانا اور اُس نقصان کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کا وبال بھی اسی فروخت کنندہ کو حاصل ہوگا ، اب اندازہ لگائیے کہ گناہوں
Flag Counter