Maktaba Wahhabi

123 - 534
اور نقصانات کے ناختم ہونے والے سلسلہ کے مقابلہ میں عیب چھپاکر اپنی چیز کو بیچ کر حاصل ہونے والے فائدہ کی کتنی اہمیت باقی رہ جاتی ہے؟سچ بول کر حاصل ہونے والا تھوڑافائدہ دنیا و آخرت میں حاصل ہونے والی،بے برکتی ، بے اطمینانی اور رسوائی و ذلت سے کہیں بہتر ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’’اگروہ دونوں(فروخت کنندہ و خریدار)سچائی کو اپنائیں اورایک دوسرےپرحقیقت ِحال واضح کردیں توان کا سودا بابرکت ہوگااوراگردونوں نےعیب کوچھپایا اور جھوٹ کو اپنایا توان کے سودے سےبرکت ختم کردی جائےگی‘‘[1] بعض بیچنے والے اپنی چیزکانقص جانتے ہوئے بھی واضح نہیں کرتےبلکہ اس کی ذمہ داری خریدار پرڈال دیتےہیں کہ جی آپ خودہی دیکھ لیں ،اگربعدمیں کوئی خرابی نکلی تو ہم ذمہ دارنہ ہوں گے، معلوم ہو کہ اُن کا یہ طریقہ خلافِ شریعت ہے۔ نبی مکرّم صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادِگرامی ہے:’’ ہرمسلمان دوسرے مسلمان کابھائی ہے۔اورکسی بھی مسلم کےلئےیہ حلال وجائز نہیں کہ وہ اپنی چیزمیں موجود عیب کی وضاحت کئے بغیر اُس کا سودا اپنے بھائی کے ساتھ کرے‘‘۔[2] رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےایسےشخص سےبیزاری و لاتعلقی کااظہار فرمایاہےجوچیزکاعیب ظاہرکیے بغیراُسے فروخت کردیتاہے۔سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا غلّےکےایک ڈھیرکےپاس سےگزرہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاپناہاتھ اس ڈھیرمیں داخل کیا۔ آپ کی اُنگلیوں نےگیلاپن محسوس کیاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:اےغلّےوالے! یہ کیاہے؟ اُس نےکہا :اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اس پربارش پڑگئی تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:تم نےاس بھیگےہوئےغلےکواوپرکیوں نہ کردیا تاکہ لوگ اسےدیکھ سکتے؟ اس موقع پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:‘‘جس نےدھوکادیا،اس کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے‘‘۔[3] آخر میں ربِّ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں تمام معاملات میں قرآن و حدیث کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ والعلم عند اللّٰه
Flag Counter