﴿ وَ سَارِعُوٓا اِلٰی مَغْفِرَۃٍ مِّن رَّبِّکُمْ وَ جَنَّۃٍ عَرْضُھَا السَّمٰوٰتُ وَالاَْرْضُ لا أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَoالَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآئِ وَ الضَّرَّآئِ وَ الْکٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ﴾
(آل عمر ان :۱۳۳،۱۳۴)
اور اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کی طر ف دوڑو جس کاعرض آ سما نوں اور زمین کے بر ابر ہے وہ ان متقین کے لیے تیا ر کی گئی ہے جو خو شحا لی اور تنگدستی ہر حال میں خر چ کرتے ہیں،اورغصہ کو پی جا تے ہیں،اور لو گوں کو معا ف کر دیتے ہیں،اور اللہ تعا لیٰ احسان کر نے و الوں سے محبت رکھتا ہے۔
بلکہ نیکی کے دعوے دا روں سے فرمایا:
﴿ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ﴾
تم ہر گز اس وقت تک نیکی نہیں پا سکتے جب تک وہ اللہ کی راہ میں خرچ نہ کر دو جو تمہیں محبوب ہو۔
ایما ند اروں کی محبت تو سب سے زیا دہ اللہ تعا لیٰ سے ہو تی ہے،وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُو ا اَشَدُّ حُبًا لِلّٰہِ۔اب اگر ما ل کی محبت پیش پیش ہو تو وہ ایما ن ہی کیسا ہے،اور وہ نیکی بھی کیا نیکی ہے جو اس کی محبت سے خا لی ہو،اس لیے تو اللہ تعا لیٰ نے فرمایا :
﴿ اِنَّ اللّٰہَ اشْتَرٰی مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ أَنْفُسَھُمْ وَ أَمْوَالَھُمْ بِأَنَّ لَھُمُ الْجَنَّۃَ ﴾ (التوبۃ :۱۱۱)
اللہ تعالیٰ نے مو منوں سے ان کی جا نیں اور ان کے ما ل جنت کے بد لے خرید لیے ہیں۔گو یا جا ن میر ے حکم پر قربا ن اور ما ل بھی میر ے فر ما ن پر قر با ن۔اور یہی طر یق،طریق جنت ہے۔
ترک جان ترک مال ترک سر
در طریق عشق اول منزل است
انفاق فی سبیل اللہ ایما ن کی علا مت،اللہ کی رضا کا سبب،اللہ تعا لیٰ کی طر ف سے
|