Maktaba Wahhabi

90 - 534
شیخ الاسلام امام ابنِ تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : جوئے کے مفاسد و نقصانات ،سود کے مفاسد و نقصانات سے بھی بڑھ کر ہیں ، کیونکہ جوئے میں دو سنگین خرابیاں پائی جاتی ہیں a (جوئے کے ذریعہ ) حرام مال کھانے کی خرابی ، bبے مقصد و حرام کام میں مشغولیت کی خرابی، جو انسان کو اللہ تعالیٰ کے ذکر ، نماز سے روکے اور آپس کی بغض وعداوت ، نفرت و دشمنی پیدا کرے ، اسی لئے جوئے کو حرام کیا گیا (کیونکہ اس میں معاشرے کا بگاڑ زیادہ ہے)۔انتہیٰ اور مشاہدہ سے یہ بات مسلم ہے کہ جوا چھوٹے پیمانے پرہو یا بڑے، ایک طرف تو یہ فقیری ، قلاشی ، محتاجگی کا سبب ہے اور دوسری طرف وہ فتنہ ، فساد ، نفرت و دشمنی بھی پیدا کرتا ہے ، اسی لئے دینِ اسلام میں ہر قسم کے جوئے کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ ساتواں ضابطہ: ہر معاملہ میں صداقت و امانت (Honesty and sincerity )کو ملحوظ رکھا جائے دینِ اسلام ہر معاملہ ، خرید و فروخت،تجارت و کاروبار میں سچائی اور امانت داری کو اختیار کرنے کا حکم دیتا ہے یہی وجہ ہے کہ شریعتِ مطہّرہ میں تمام معاملات میں ہر قسم کی دھوکہ بازی اور دھاندلی (Fraud)کوحرام قرار دیا گیا ہے اور جھوٹی قسم کھا کرسامان بیچنے والے کو انتہائی سخت وعید سنائی گئی ہےجیساکہ فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’اے تاجروں کی جماعت ! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو غورسےسنو اور قبول کرو۔لوگوں نے اپنی گردنوں اور نگاہوں کو اوپر اٹھایا(یعنی لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہوگئے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یقیناً تاجر روزِ آخرت اللہ کے سامنےفاجروں (گناہ گاروں اور فاسقوں ) کے زمرے میں اٹھائے جائیں گےسوائے اُن (تاجروں )کےجو اللہ تعالیٰ سے ڈریں اور نیکی کریں اور سچائی کو اپنائیں‘‘ ۔
Flag Counter