Maktaba Wahhabi

126 - 187
شادی بیاہ تعلق با للہ سے ما نع ہے،دنیوی جنجا ل میں پڑنا اللہ و الوں کا کام نہیں،اللہ وا لے لنگوٹ کے پکے ہو تے ہیں،مگر ان تصو رات کا اسلام سے کو ئی تعلق نہیں،حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : کا ن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یأمر بالبآء ۃ و ینھی عن التبتل نھیًا شدیداً و یقول: تزوجوا الودود الولود فاِنِّیْ مکا ثر بکم الأ نبیآء۔ (أحمد و أسنا دہ حسن،المجمع: ص۲۵۸ج۴) رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شا دی کا حکم فرما تے: اور سختی سے مجرد رہنے سے منع فر ما تے،اور فر ما تے: محبت کرنے والی اور بچے جننے و الی سے نکا ح کرو، میں تمہا ری بنا پر دو سرے انبیا ء پر فخرکروں گا۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے شا گر د رشید حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ سے فرمایا: کیاتو نے شادی کی ہے ؟عر ض کیا: جی نہیں، انہوں نے فرمایا: ’’ تزوج فاِنّ خیر ھذہ الأمۃ أکثرھا نسآء ‘‘ نکا ح کرو اس امت کے سب سے بہتر شخص کی سب سے زیا دہ عو رتیں تھیں۔(بخاری : ص۱۱۳ج۹)ان کی مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اس امت کی قید اس لیے لگا ئی کہ حضرت سلیمان علیہ السلام اس حکم سے خا رج ہیں،کیونکہ ان کی سب سے زیادہ بیویاں تھیں۔( صحیح بخاری :ج۱ص۴۷۴ )بلکہ نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے انبیا ء کر ا م علیہ السلام بھی شادی شدہ تھے،چنانچہ اللہ تعا لیٰ نے فرمایا: ﴿ وَ لَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّنْ قَبْلِکَ وَ جَعَلْنَا لَھُمْ أَزْوَاجًا﴾ (الرعد:۳۷) ‘‘کہ ہم نے آپ سے پہلے رسو ل بھیجے اور ہم نے انہیں بیویاں اور اولا د دی۔ جس سے معلوم ہو تا ہے کہ شا دی کرنا سنت انبیاء ہے۔ حضرت عثما ن بن مظعو ن رضی اللہ عنہ کا شما ر اولین سا بقین صحا بہ میں سے ہو تا،انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے تجر د کی زند گی گزارنے کی اجا زت چا ہی،تو آ پ نے منع فرمایا : (بخاری :ج۲ص۷۵۹) یہی حضرت عثما ن رضی اللہ عنہ،علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ و تینوں مل کر رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرہ مبارک میں حاضر ہو ئے،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی عبا دت کے بارے میں انہوں سے سوال کیا،جب انہیں اس کی آ گا ہی ہو ئی تو انہوں نے اسے بہت کم محسو س
Flag Counter