Maktaba Wahhabi

126 - 534
سے مضاربت کی بنیاد پر تجارت کی تھی اور بہت سے صحابہ کرام نے مضاربہ کی بنیاد پر کاروبار کئے۔ مضاربہ کے بارے میں روایات کتب حدیث میں ہمیںمضاربہ کے متعلق درج ذیل روایات ملتی ہیں۔ (1)سنن ابن ماجہ میں سیدنا صہیب سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ ثلاَثٌ فِيهِنَّ الْبرکة الْبَيْعُ إِلَی أَجَلٍ وَالْمقَارَضة وَإِخْلاَطُ الْبربِالشَّعِيرِ لِلْبَيْتِ لا لِلْبَيْعِ ‘‘[1] ترجمہ:’’تین چیزوں میں برکت ہے۔ (1)معینہ مدت کے لئے ادھار فروخت کرنا۔ (2)مضاربہ کی بنیاد پر کسی کو مال دینا ۔(3)گھریلو ضرورت کے لئے گندم میںجو کی ملاوٹ کرنا البتہ فروخت کرنے کے لئے ایسا کرنا جائز نہیں ۔‘‘ (2)سنن بیھقی میں حضرت عباس  جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ہیں کے بارے میں منقول ہے : ’’ إذا دفع مالاً مُضاربةً اشترط علی صاحبه أن لا يسلُک به بحرًا ولا ينزل به واديا ولا يشتری به ذات کبدٍ رطبةٍ فإن فعل فهُو ضامنٌ فرُفع شرطه إلی رسُول اللّٰه صلی اللّٰه عليه وسلم فأجازه".2 ’’جب کسی کو وہ مضاربت پر مال دیتے تو یہ شرط لگاتے کہ وہ یہ مال سمندر میں نہیں لے جا سکتا اورکسی وادی میں بھی نہیں لے جائے گا اور نہ اس سے جانور خریدے گا ۔ اگر اس نے ایسا کیا تو نقصان کا ضامن وہ خود ہوگا۔ ان کی یہ شرط رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کی گئی تو آپ نے اس کی اجازت دے دی ۔‘‘ سند کے لحاظ سے یہ دونوں روایات ضعیف ہیں ۔ (3)سیدنا حکیم بن حزام بھی انہی شرائط کے ساتھ مضاربت پر مال دیا کرتے تھے ۔[2]
Flag Counter