Maktaba Wahhabi

330 - 534
گزشتہ چند دہائیوں سے مؤخر الذکر دونوں صورتوں نے ایڈورٹائزنگ کے شعبے میں بے پناہ ترقی کی ہے جس کی بنیادی وجہ ان کے ریٹ کی کمی ہے ۔لیکن یہ دونوں صورتیں اول الذکر صورتوں سے اثرات کے حساب سے نسبتاً کم ہیں ۔ ایڈورٹائزنگ( کاروبار کی تشہیر ) کا شرعی حکم ایڈورٹائزنگ کاروبار کی ترویج کا ایک اہم ترین حصہ ہے ، اور عصر ِحاضر میں یہ شعبہ ایک منافع بخش کاروبار کی صورت اختیار کرچکا ہے ، اس کا تعلق چونکہ تجارت اور معاملات سے ہے اس لئے نوعیت کے اعتبار سے اس کے مسائل بیع وشراء ( خرید وفروخت ) کے ضمن میں آتے ہیں ۔ معاملات کے ضمن میں آنے سے اس کا بنیادی طور پر حکم جواز اور مباح کاہے جب تک کہ کسی خاص دلیل کی رو سے اس کی حرمت واضح نہ ہوجائے ۔ فرمانِ باری تعالی ہے : {وَقَدْ فَصَّلَ لَكُمْ مَا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ} [الأنعام: 119] ’’ حالانکہ جو چیز یں اس نے تمہارے لئے حرام ٹھہرادی ہیں وہ ایک ایک کرکے بیان کردی ہیں‘‘۔ نیز فرمایا : { قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللّٰه الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ} [الأعراف: 32] ترجمہ:’’ آپ ان سے پوچھئے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے جو زینت اور کھانے کی پاکیزہ چیزیں پیدا کی ہیں انہیں کس نے حرام کردیا؟ ‘‘۔ اورشریعت کا بنیادی اصول ہے کہ ’’ الأصل في الأشياء الإباحة ‘‘ چیزوں میں اصل جواز ہے ۔ ایک قاعدہ ہے کہ :" الأصل فى المعاملات الإباحة ولا تحريم إلا بنص "۔ معاملات میں اصل اباحت اور جواز ہے ، اور حرمت کیلئے نص ( دلیل ) کی ضرورت ہے ۔ کاروباری تشہیر کا معاملہ بھی ایسا ہے کہ اسلام کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ، شریعت کے مجموعی دلائل چند ضوابط وقواعد، حدو وقیود کے تحت اس معاملے کو جائز قرار دیتے ہیں ۔ لیکن اگر یہ معاملہ اپنی شرعی حدود وقیود سے نکل جائے تو وہ شرعی رو سے ناجائز ہوجاتا ہے ۔
Flag Counter