Maktaba Wahhabi

140 - 187
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا،پھر تھوڑی دور میرے ہمراہ چلے تو فرمایا: اے معاذ! میں تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ اللہ سے ہرحال میں ڈرنا،ہمیشہ سچ بولنا،عہد پورا کرنا،امانت کو ادا کرنا،خیانت نہ کرنا،یتیم پر شفقت کرنا،اپنے پڑوسی کے حقوق کی حفاظت کرنا،غصے کو دبانا،نرم کلام کرنا،السلام علیکم کو عام کرنا اور امیر سے چمٹے رہنا۔ یہ ایک طویل روایت ہے،جس کا ابتدائی حصہ ہم نے نقل کیا،ان نصائح میں ہر ایک نصیحت ایک مستقل عنوان ہے اور انہی میں ایک وصیت یہ ہے،کہ اگر کوئی امانت تمہارے سپرد کی جائے تو اس کی حفاظت کرنا،اس میں خیانت کا ارتکاب نہ کرنا۔ اسی طرح منافق کی علامات بیان کرتے ہوئے آپ نے ارشاد فرمایا: آیۃ المنافق ثلاث: اِذا حدّث کذب واِذا وعدأخلف واِذا ائتمن خان۔(بخاری: ج۱ص۱۰ مسلم: ج۱ص۵۶) منافق کی تین علامتیں ہیں،جب بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے،جب وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے اور جب امانت اس کے سپرد کی جاتی ہے تو خیانت کرتا ہے۔ اور مسلم میں یہ الفاظ زائد ہیں : وان صلی و صام و زعم انہ مسلم۔اگرچہ وہ نماز پڑھے،روزہ رکھے،اور اپنے بارے میں خیال کرے کہ میں مسلمان ہوں۔اسی طرح حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: أربع من کن فیہ کان منافقا خالصا ومن کانت فیہ خصلۃ منھن کانت فیہ خصلۃ من النفاق حتی یدعھا اِذا ائتمن خان واِذا حدث کذب واِذا عاھدغدر،واِذا خاصم فجر۔(بخاری: ج۱ص۱۰،مسلم: ج۱ص۵۶) چارخصلتیں جس میں پائی جائیں،وہ پکا منافق ہے،اور ان علامات سے جس میں کوئی ایک خصلت پائی جائے اس میں نفاق کی ایک خصلت پائی جائے گی،تاآنکہ وہ اسے چھوڑ دے،وہ چار خصلتیں یہ ہیں : جب امانت سپرد کی جائے وہ اس میں خیانت کرے جب بات کرے جھوٹ بولے،جب وعدہ کرے خلاف ورزی کرے اور جب جھگڑا کرے حق چھوڑ دے سخت انتقام لے۔
Flag Counter