گویا عملی نفاق کی یہ چار پڑی علامتیں ہیں اور منافقوں میں یہ سب پائی جاتی تھیں،ان خصلتوں میں جس قدر کوئی مبتلا ہوگا اسی قدر اس میں منافق کی علامت پائی جائے گی البتہ وعدہ کی تکمیل میں اگر کوئی مخلص ہے،اور کوشش کے باوجود وہ اسے پورا نہیں کرسکا،تو وہ عند اللہ قابل مواخذہ نہیں،چنانچہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اِذا وعد الرجل أخاہ ومن نیّتہ أن یفي لہ فلم یف فلا اِثم علیہ۔
(ابوداود،ترمذی،فتح الباری: ص ۹۰ ج ۱)
جب کوئی شخص اپنے بھائی سے وعدہ کرے،اور اس کی نیت یہ ہو وہ اسے پورا کرے گا،مگر وہ اسے پورا نہ کرپائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔
امانت میں خیانت ایسا جرم ہے کہ اللہ کی راہ میں اگر کوئی شہید ہوجائے تو اس کے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں مگر بددیانتی اور خیانت کی معافی نہیں،چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
القتل فی سبیل اللّٰہ یکفر الذنوب کلھا اِلَّا الامانۃ قال: یؤتی العبد یوم القیامۃ وان قتل فی سبیل اللّٰہ فیقال: أدأمانتک الحدیث۔
(احمد،بیھقی،صحیح الترغیب: ص ۱۵۲ ج۳)
کہ اللہ کی راہ میں شہید ہونے سے امانت کے علاوہ باقی سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں،قیامت کے روز ایک آدمی لایا جائے گا،اگرچہ وہ شہید ہی کیوں نہ ہو،اسے کہا جائے گا،کہ اپنی امانت کو ادا کرو۔
زاذان راوی کا بیان ہے: کہ میں یہ بات سن کر حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوااور ان سے کہا: دیکھئے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کیا فرماتے ہیں،انہوں نے فرمایا: وہ سچ کہتے ہیں،تم نے اللہ تعالیٰ کا فرمان نہیں سنا،کہ امانتیں ان کے حقداروں کو پہنچا دو
حضرت عبدالرحمن بن حارث السلمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ہم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی طلب کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں ہاتھ مبارک ڈالا،پھر اس
|