Maktaba Wahhabi

60 - 187
کہ بلا ریب کبھی بندہ اللہ تعالیٰ کی رضامند ی کا ایسا کلمہ کہہ دیتا ہے جس کی طر ف اس کا کچھ خیا ل نہیں ہوتا کہ یہ بھی کو ئی نیکی ہے،اللہ تعا لیٰ اس کلمہ کی بر کت سے اس کے بہت سے درجات بلند فر ما دیتے ہیں،اور بلا شبہ کبھی بندہ اللہ تعالیٰ کی نا فر ما نی کا ایسا کلمہ کہہ گزرتا ہے کہ اس کی طرف اس کا کو ئی خیا ل نہیں جاتا کہ یہ کو ئی بڑا گناہ ہے مگر اس کی وجہ سے دو زخ میں گر جاتا ہے۔ زبا ن کی حفاظت کے بارے میں صحیح بخاری ہی میں حضرت سھل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشا د فرمایا: من یضمن لی ما بین لحییہ وما بین رجلیہ أضمن لہ الجنۃ۔(بخاری: ج۲ص۹۵۸) کہ جو مجھے ضما نت دے اس چیز کی جودو نوں جبڑوں کے ما بین ہے ( یعنی زبا ن کی ) اور جو دو نوں ٹا نگوں کے درمیان ہے ( یعنی شرمگاہ کی ) تو میں اس کو جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ زبا ن اور شرمگاہ کی ضما نت سے مراد اس سے متعلقہ حقو ق ہیں،کہ زبان کو روکے رکھے اسی طرح شرمگاہ کی بھی حفا ظت کرے،حر ام کا ری سے بچے اور محل حلا ل پر قانع رہے،نہ زبا ن سے غلط بات کہنے کی کوئی گنجا ئش ہے نہ ہی شرمگاہ حرا م کا ری کے لیے آزاد ہے۔زبا ن کے با رے میں تو آ پ نے صا ف صا ف فر مایا: من کا ن یؤمن با للّٰہ و الیوم الآخر فلیقل خیرا أو لیسکت۔(بخاری: ج۲ص۹۵۹) جو اللہ تعالیٰ اور قیا مت کے دن پر ایمان ر کھتا ہے اسے چا ہیے کہ اچھی بات منہ سے نکالے ورنہ خا مو ش رہے۔ مسلما ن کی علا مت بیا ن کر تے ہو ئے آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشا د فرمایا: المسلم من سلم المسلمو ن من لسا نہ و ید ہ۔( بخاری: ج۱ص۶ ) مسلما ن وہ ہے کہ جس کی زبا ن اور جس کے ہا تھ سے مسلما ن محفو ظ رہیں۔ زبان سے ایذا دینا اور پر یشا ن کر نا مسلما ن کی شا ن نہیں۔مسند اما م احمد،
Flag Counter