Maktaba Wahhabi

60 - 534
ترجمہ :اور اپنے مال جسے اللہ نے تمہارے لئے قیام زندگی بنایا ہے بے وقوفوں کے حوالے نہ کرو اور یہ بھی کہ یہ اللہ کا فضل ہے ۔ ارشاد فرمایا : }فَاِذَا قُضِيَتِ الصَّلٰوةُ فَانْتَشِرُوْا فِي الْاَرْضِ وَابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللّٰهِ {[ الجمعۃ : 10] ترجمہ :’’پھر جب نماز ہوچکے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو‘‘ اور یہ بھی سمجھا دیا کہ مال و منال ایک ضرورت ہونے کے ساتھ آزمائش ہیں ۔جس سے انسان گزرتا ہے : } وَاعْلَمُوْٓا اَنَّمَآ اَمْوَالُكُمْ وَاَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ ۙ وَّاَنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗٓ اَجْرٌ عَظِيْمٌ ؀{ [الانفال:28] ترجمہ :’’اور جان رکھو کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد درحقیقت تمہارے لئے ایک آزمائش ہیں ۔ (اور اس میں پورا اترنے والوں کے لئے )اللہ کے ہاں بہت بڑا اجر وثواب ہے‘‘۔ (2) مقصد تخلیق سے ہم آہنگی اللہ تعالیٰ نے انسان کو اسی لئے پیدا کیا کہ یہ اس کی عبادت کرے اس کی بندگی بجالائے اور اس کے لئے اپنے پسندیدہ دین میں نظام معیشت بھی ایسا شروع کردیا جو اس کے مقصد تخلیق سے موافقت رکھتا ہے اور مکمل طور پر اس سے ہم آہنگ ہے ۔ ارشاد فرمایا : } يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَيِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَاشْكُرُوْا للّٰه اِنْ كُنْتُمْ اِيَّاهُ تَعْبُدُوْنَ ؁{ [ البقرۃ : 172] ترجمہ :اے اہل ایمان جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائی ہیں ان کو کھاؤ اور اللہ کا شکر بجالاؤ اگر تم حقیقت میں اسی کی بندگی کرتے ہو۔ یہ اس لئے بھی ضروری تھا کہ انسان کے کردار کا اس کی خوراک سے بہت گہرا تعلق ہے۔ تمام ذہنی اور جسمانی صلاحیتیں اور قوتیں غذا سے بنتی اور پنپتی ہیں اگر غذا درست ہوگی تو عمل صالح ہوگا ۔ ارشاد باری تعالی ہے : } يٰٓاَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوْا مِنَ الطَّيِّبٰتِ وَاعْمَلُوْا صَالِحًا ۭ۔۔۔۔ ۝{[المومنون : 51]
Flag Counter