Maktaba Wahhabi

223 - 534
ہوں، تو اس پر بیٹھوں، چنانچہ اس عورت نے اس لڑکے کو اس کے بنانے کا حکم دیا....‘‘[1] نیز ان دلائل کے علاوہ زمانہ اول سے لوگ اس طرح کے معاملات کرتے آئے ہیں ، کہ گھر ، چپلیں اور دیگر ضروریات کی اشیاء آرڈر پر بنواتے رہے ہیں ۔ لہذا اس بنا پر بعض اہل علم نے عملی طور پر ایسے معاملات کے جواز پر اجماع بھی نقل کیا ہے ۔ استصناع کے معاہدہ کی صحت کیلئے متعین کردہ شرعی شرائط استصناع پر بالعموم بیع کی عمومی شرائط لاگو ہوتی ہیں لیکن ان کے ساتھ ساتھ چند اہم شرائط ایسی ہیں جو بیع سے ہٹ کر ہیں ان کا استصناع کے معاہدے میں خیال رکھا جانا ضروری ہے ۔ پہلی شرط : جس چیز کا آرڈر دیا جا رہا ہے وہ معاشرہ میں رائج ہو اور لوگ اسے تیار کرواتے ہوں کیونکہ اس معاہدے کو بیع معدوم سے مستثنی ہی اس وجہ سے کیا گیا ہے کہ اس کی صورت وماہیت اور خصوصیات کا لوگوں کو علم ہوتا ہے جس کے سبب جہالت اور غرر کا خطرہ ٹل جاتا ہے ۔ دوسری شرط : آرڈر پر تیار کرائے جانے والی چیز کی تمام جملہ خصوصیات کا معاہدہ کے وقت مکمل تعین کر لیا جائے ۔ اور ہر اس شق سے بچا جائے جس سے معاہدہ متنازع ہونے کا خدشہ ہو ۔ تیسری شرط : بعض فقہاء نے یہ شرط بھی لگائی ہے کہ عقد استصناع کرتے وقت معاہدہ میں وقت کا تعین نہ کیا جائے اگر وقت کا تعین کیا گیا تو وہ چیز استصناع سے نکل کر بیع سلم میں داخل ہوجائے گی اور اس پر سلم کے احکامات لاگو ہوں گے نہ کہ استصناع کے ۔ لیکن معاصر محققین کے نزدیک یہ شرط قابلِ اعتبار نہیں کیونکہ اگر وقت کاتعین نہ کیا گیا تو تنازع کی صورت باقی رہے گی لہٰذا وقت کا تعین ضروری ہے تاکہ تنازعہ سے بچا جا سکے ۔
Flag Counter