ابن حبان،مستدرک حا کم اور صحیح التر غیب ج۲ص۲۸۲ و غیرہ میں حضرت ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ سے مرو ی ہے کہ ایک شخص نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک عو رت کا ذکر کیا ہے بڑی نفلی نما زیں پڑھتی،صد قہ و خیرات کرتی اور روزے رکھتی مگر زبان سے اپنے پڑو سی کو تنگ کرتی تھی،آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے با رے میں فر مایا: وہ جہنمی ہے،پھر ایک اور عو رت کاذکر کیا جو نفلی نماز اور روزہ کاکم ہی اہتمام کر تی تھی اور پنیر کے کچھ ٹکڑے صدقہ کرتی تھی،البتہ وہ اپنے پڑو سی کو تکلیف نہیں دیتی تھی،آ پ نے فرمایا: وہ جنت میں جا ئے گی۔
زبا ن کی حفا ظت کے نتیجہ میں انسا ن بہت سی آ فات سے بچ جاتا ہے،مثلا ً جھو ٹ،غیبت چغل خوری،بدزبا نی،لڑا ئی جھگڑا،ہنسی و مذ اق،ہتک عزت،مد ح وذم،پر دہ دری،تمسخر،تکبر لعن و طعن،بہتا ن وغیرہ سے حتی الو سع محفو ظ ہو جاتا ہے۔اس لیے نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑ ے جا مع انداز میں فرمایا:
’’ من صمت نجا ‘‘جو خا مو ش رہا وہ نجات پا گیا۔ (احمد،تر مذی،صحیح الترغیب : ج۳ص۹۴ و غیرہ )
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : کہ میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا قات کی تو آ پ سے عر ض کیاکہ نجات کا ذریعہ کیا ہے،آ پ نے ارشا د فرمایا:
املک علیک لسا نک ویسعک بیتک و ابک علی خطیئتک۔(ترمذی،احمد،صحیح التر غیب :ج۳ص۸۴ )
اپنی زبان کو قا بو میں رکھو اپنے گھر میں پڑے رہو۔اور اپنے گنا ہوں پر روو۔
حضرت سفیا ن بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسو ل اکر م صلی اللہ علیہ وسلم سے عر ض کیا:
ما أخو ف ما تخا ف علی؟ قا ل: فأخذ بلسا ن نفسہ وقا ل: ھذا۔(ترمذی صحیح التر غیب :ج۳ص۸۷)
کس چیز کو آ پ میر ے لیے سب سے زیادہ خوفنا ک سمجھتے ہیں ؟ آ پ نے اپنی زبا ن کو پکڑا اور فرمایا: یہ،(میں سب سے زیادہ خوفنا ک سمجھتا ہوں )۔
حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ جنہیں در با ر رسا لت سے صد یق و عتیق کا لقب ملاتھا،زبا ن کے
|