Maktaba Wahhabi

67 - 534
ہے نہ آجر و مستاجر کا اور نہ زمیندار اور کاشتکار کا بلکہ سب یکساں طور پر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اوامر و نواہی کے مخاطب ہیں ۔ارشاد باری تعالی ہے : } اِنَّ اللّٰهَ يَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَاِيْتَاۗیِٔ ذِي الْقُرْبٰى وَيَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَاۗءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ ۚيَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ ؀{( النحل: 90) ترجمہ: اللہ عدل ،احسان ،اور رشتہ داروں کو( مدد) دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی اور نا معقول کاموں اور سرکشی سے منع کرتا ہے اور تمہیں نصیحت فرماتا ہے تاکہ تم یاد رکھو ‘‘۔ اور نبی کریم معلم بشریت مرشد انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’لا يبيع المرء علی بيع أخيه ولا تناجشوا ولا يبع حاضر لباد‘‘{[1] ترجمہ :کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کے سودے پر سودا نہ کرے ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دو اور کوئی شہری کسی بدوی کےلئے سودا نہ کرے ‘‘۔ علاوہ ازیں قرآن وسنت کے الفاظ اور ان میں بیان کئے گئے اصول و ضوابط میں اتنی وسعت اور گہرائی ہے کہ کوئی جز بھی اس سے باہر نہیں رہ جاتا یہی وجہ ہے کہ اختلاف رونما ہونے کی صورت میں کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیا گیا ہے اگر کتاب و سنت میں ان اختلافات کا حل نہ ہو اور ان سے نکلنے کا راستہ نہ ہوتو یہ حکم عبث اور بے معنی ہوجاتا ہے ۔و اللّٰه و رسوله بريئان منه ۔۔۔ ارشاد باری تعالی ہے : } يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ ۚ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا ؀ { (النساء : 59) ترجمہ: اے اہل ایمان! اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو اور جو تم میں سے اولو الامر ہیں ان کی بھی اگر کسی بات میں تمہارے درمیان اختلاف واقع ہو تو اگر اللہ تعالیٰ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی طرف رجوع کرو یہ بات بہت اچھی ہے اور اس کا مآل
Flag Counter