وَلَقَدْخَلَقْنَا الْاِ نْسَا نَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَ سْوِسُ بِہٖ نَفْسُہُ وَنَحْنُ اَقْرَبُ اِلَیْہِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیْدo اِذْ یَتَلَقَّی الْمُتَلَقِّیَانِ عَنِ الْیَمِیْنِ وَعَنِ الشِّمَا لِ قَعِیْدٌoمَا یَلْفِظُ مِنْ قَوْ لٍ اِلَّا لَدَیْہِ رَقِیْبٌ عَتِیْدٌ۔( ق:۱۶،۱۷)
اورہم نے انسا ن کو پید ا کیا،اور جو کچھ اس کے دل میں وسو سہ گز رتا ہے ہم اسے جانتے ہیں،اور اس کی شہ رگ سے بھی زیا دہ اس کے قر یب ہیں،جب دوفر شتے لکھنے والے اس کے دائیں اور بائیں بیٹھے سب کچھ ریکا رڈ کرتے ہیں،وہ کوئی بات بھی منہ سے نہیں نکالتا مگر اس کے پا س ایک تیا ر نگہبا ن ہو تا ہے۔نیز فرمایا :
﴿ اَمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّا لَا نَسْمَعُ سِرَّھُمْ وَنَجْوٰ ھُمْ ط بَلٰی وَ رُسُلُنَا لَدَیْھِمْ یَکْتُبُوْنَ﴾( الزخرف :۸۰)
کیا وہ خیا ل کر تے ہیں کہ ہم ان کے راز اورمشو رے نہیں سن رہے،بلکہ ہما رے فرشتے (بھی ) ان کے پا س لکھتے ر ہتے ہیں۔فر ما یا:
﴿اِنْ تَجْھَرْ بِا لْقَوْلِ فَاِ نَّہٗ یَعْلَمُ السِّرَّ وَ اَخْفٰی﴾( طٰہٰ : ۷)
اگرتم بلند آواز سے بات کرو تو وہ چپکے سے کہی ہو ئی بلکہ اس سے بھی خفی تر بات کو جا نتا ہے۔
رب ذو الجلا ل و الا کر ام تووہ ذات ہے کہ :
﴿ یَعْلَمُ خَآئِنَۃَ الْاَعْیُنِ وَمَا تُخْفِی الصُّدُوْرُ ﴾(المؤمن :۱۹)
وہ آ نکھوں کی خیا نت کو جا نتا ہے اور ان مخفی با توں کو بھی جو سینوں نے چھپا رکھی ہیں
نیز فرمایا :
﴿یَسْتَخْفُوْنَ مِنَ النَّاسِ وَلَا یَسْتَخْفُوْنَ مِنَ اللّٰہِ وَھُوَمَعَھُمْ اِذْ یُبَیِّتُوْنَ مَا لَا یَرْضٰی مِنَ الْقَوْلِ ط وَکَانَ اللّٰہُ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطًا ﴾ ( النسا ء:۱۰۸)
وہ لوگوں سے تو اپنی حر کات چھپاسکتے ہیں لیکن اللہ سے نہیں چھپا سکتے۔اور جب وہ رات کو با ہم مشو رہ کرتے ہیں جو اللہ کونا پسند ہے تووہ اس وقت ان کے ساتھ ہو تا ہے،اور
|