اسی طر ح حضرت یو نس بن عبید رضی اللہ عنہ[1] کی خدمت میں ان کے د وست نے خط لکھا کہ اپنے احو ال سے مطلع کیجئے،اس کے جو اب میں انہوں نے لکھا کہ آپ مجھ سے میرے حا ل و احو ال کے با رے میں پوچھتے ہیں،میں تمہیں بتلا تا ہوں کہ گر میوں کے بڑے دنوں میں میر ا نفس رو زہ رکھنے کی مشقت تو بر داشت کرلیتا ہے،مگر لا یعنی کلا م کو چھو ڑنا پسند نہیں کرتا۔ ( العزلۃ)
انسان کوچا ہیے کہ ہر کا م کر نے اور بات کر نے سے پہلے یہ حقیقت مستحضر کر لے کہ اللہ تعالیٰ میر ی بات کو سنتے اور میر ی ہر حرکت و ادا کو دیکھ رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فر مان ہے :
|