Maktaba Wahhabi

94 - 187
مسرور ہوا،اورخیا ل کیا کہ باہر نکل کر اللہ تعا لیٰ کا ذکر کرتا ہوں،چنا نچہ با ہر نکلا،اس کے ہاتھ میں دو روٹیاں تھیں ابھی نیچے اتر ا تھا کہ ایک عو رت سے آمنا سامنا ہو گیا،دونوں باہم با تیں کر نے لگے،راہب نقد دل ہار بیٹھا اور اس سے بر ائی کا ارتکا ب کرلیا،بڑاپریشان ہوا،اسی حا لت میں ایک کنو یں پر جا کر غسل کیا،پر یشا نی میں اس پر بیہو شی کا عا لم طاری تھا،کہ ایک سا ئل نے آ و از دی،اس راہب نے دونوں رو ٹیوں کی طرف اشارہ کیا کہ یہ لئے جا ؤ،کچھ دیر بعد وہ موت کے منہ میں چلا گیا اس کا حسا ب ہواتو اس بد کا ری کے نتیجے میں اس کی سا ٹھ سا لہ عبا دت بے وزن ثا بت ہوئی پھر سا ئل کو دی ہو ئی دو روٹیاں اس کی حسنات میں شا مل کی گئیں تو اس کی نیکیاں بڑھ گئیں اور وہ اس کے لیے بخشش کا سبب بن گئیں۔ ( مو ارد الظما ن: ص۲۰۹،صحیح التر غیب :ج۱ص۵۲۹) اس نو عیت کا ایک و اقعہ اما م احمد رحمہ اللہ نے الز ھد میں ذکر کیا،کہ حضرت صا لح علیہ السلا م کی قو م میں ایک نہایت شریر آ دمی تھا،جس سے سبھی تنگ تھے،انہوں نے اس کے بارے حضرت صا لح علیہ السلام سے بد دعا کی اپیل کی،توانہوں نے فرمایا: تم جاؤ تمہا ر اپیچھا چھوٹ جائے گا،وہ لکڑیاں جنگل سے لا کر بستی میں فروخت کرتا تھا،ایک رو ز وہ لکڑیاں لینے کے لیے نکلا،تو اپنے سا تھ کھا نے کے لیے دو رو ٹیاں لے لیں،ایک ان میں سے صدقہ کر دی اور دو سری بھو ک لگنے پر کھا لی،شا م کو لکڑیوں کا گٹھا لیکر بستی میں آگیا،تو قو م نے حضرت صالح علیہ اسلا م سے شکا یت کی کہ اس کا تو کچھ بھی نہیں بگڑا،انہوں نے اس شخص کو بلا یا اور اس سے پو چھا کہ آ ج تم نے کیا کا م کیا ہے ؟ تو اس نے اپنا ماجرہ کہہ سنایا،حضرت صالح علیہ السلام نے فرما یا: لکڑیوں کا بند کھولواس نے لکڑیوں کے گٹھے سے بند کھو لا،تو دیکھتا ہے کہ ایک سیاہ رنگ کے سا نپ نے لکڑی کو منہ سے پکڑ رکھا ہے حضرت صالح علیہ السلام نے فرمایا: کہ اس صدقہ کی بدو لت تو اس سے بچ گیا ہے۔( حیا ۃ الحیو ا ن :ص ۲۴ج۱) علا مہ دمیر ی رحمہ اللہ نے اس نو عیت کا ایک اور واقعہ بھی ذکر کیا ہے کہ ایک عورت اپنے بچہ کے ہمر اہ جا رہی تھی،اس کے ہا تھ میں دو رو ٹیاں تھیں،ایک سا ئل نے رو ٹی طلب کی،تو اس نے ایک روٹی اسے دے دی اس اثنا میں ایک بھیڑ یا آ یا اور اس کابچہ اٹھا کر بھا گ گیا
Flag Counter