اور وہ بھی دیوانہ و ار اسکے پیچھے دوڑنے لگی تو بھڑیے نے بچے کو چھوڑ دیا اس نے سنا،’’فنودیت لقمۃ بلقمۃ ‘‘ کہا جارہا ہے کہ یہ لقمہ کے بد لے لقمہ ہے۔
(حیا ۃ الحیو ان :ص۳۲۸ج۱ )
حضرت امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ سےایک آ دمی نے عرض کی کہ میرے گھٹنے میں سات سال سے زخم ہے،جس سے خو ن نکلتا رہتا ہے،ہر قسم کا علا ج کر چکا ہوں،اطبا ء سے اس کے بارے میں بہت مشو رے کر لیے،مگر یہ مند مل نہیں ہو رہا،انہوں نے فرمایا: جا ؤکوئی ایسی جگہ تلا ش کرو جہاں لو گوں کو پانی کی ضر و رت ہو،وہاں کنو اں لگوادو،امید ہے اس کنویں کی بد و لت تمہا را زخم خشک ہوجائے گا۔چنا نچہ اس نے اسی طرح کیا اور اللہ تعالیٰ نے اس کا زخم درست کر دیا۔اما م بیہقی رحمہ اللہ یہی واقعہ نقل کر نے کے بعد لکھتے ہیں،کہ ہما رے شیخ اما م ابو عبد اللہ رحمہ اللہ حاکم کاواقعہ بھی اس نوعیت کا ہے،ان کے چہرے پر زخم ہو گیا ہرقسم کاعلا ج کیا مگر شفا نہ ہو ئی،اس طر ح ایک سا ل بیت گیا،بالآ خر انہوں نے امام ابو عثمان رحمہ اللہ صابونی سے عر ض کیا کہ میر ے لئے اپنی مجلس میں جمعہ کے دن دعا کر یں،چنانچہ انہوں نے دعا کی،حاضرین مجلس نے اس پر آمین کہا،دو سراجمعہ آ یا تو اما م صابونی رحمہ اللہ کی مجلس میں ایک عورت نے مکتو ب بھیجا،جس میں لکھا تھا :کہ میں نے بھی اما م حاکم رحمہ اللہ کے لیے بہت دعا کی ہے رات کو خو اب میں آ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہو ئی ہوں،آ پ نے ارشا د فرمایا: کہ ابوعبد اللہ حا کم رحمہ اللہ سےکہو کہ لوگوں کےلیے پا نی پینے کا انتظام کرے۔چنا نچہ اما م حا کم رحمہ اللہ نے گھر کے دروازے پر ایک بڑا حو ض سا بنادیا اور اسے پا نی سے بھردیا گیا۔لو گ اس سے پا نی پینے لگے۔ابھی ایک ہفتہ نہیں گزرا تھا کہ اللہ تعا لیٰ نے اما م حا کم رحمہ اللہ کوصحت عطا فر ما ئی،ان کا چہر ا صا ف ہو گیا اور اس کے بعد وہ کئی سال تک زندہ رہے۔
( صحیح التر غیب :ج۱ص۵۶۸،شعب الا یمان :ج۳ص۲۲۱،۲۲۲)
اما م ابو داؤد رحمہ اللہ نے مر اسیل میں حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے یہ مر سل رو ایت ذکر کی ہے کہ:
|