Maktaba Wahhabi

313 - 534
کے نفع یا نقصان میں رہنے کا اندیشہ نہیں ہوتا اور نہ ہی اس میں سود آتا ہے، جبکہ انشورنس مکمل طور پر ایک تجارتی معاہدہ ہے جس میں انشورنس کمپنی اپنی انشورنس کے بدلے معاوضہ کا مطالبہ کرتی ہے اسی وجہ سے اس میں جوا اور سود دونوں ہی شامل ہیں۔ پرووڈنٹ فنڈ میں ملازم کو رقم ملنا حتمی اور یقینی ہے ، چاہے وہ ریٹائرمنٹ کی صورت میں ملازم کو ملے یا موت کی صورت میں اس کے ورثاء کو ملے ، جبکہ انشورنس میں رقم کا حصول یقینی نہیں ہوتا ، اگر نقصان ہوگیا تو رقم مل جائے گی ورنہ صارف خالی ہاتھ رہے گا۔ پرووڈنٹ فنڈ میں رقم پہلے سے طے نہیں ہوتی ، بلکہ جتنی رقم ملازم کی جمع ہوچکی ہوتی ہے اس میں کمپنی ایک خاص تناسب سے اپنا حصہ ڈال کر ملازم کو ادائیگی کردیتی ہے ، جبکہ انشورنس میں رقم پہلے سے طے کرلی جاتی ہے چاہے اس کے بقدر صارف نے رقم جمع کرائی ہو یا نہیں۔ ان تمام باتوں کو سامنے رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ انشورنس اور پرووڈنٹ فنڈ میں کسی قسم کی مماثلت نہیں۔ (5) ایک اہم ترین شبہ جسے شیخ عبداللہ بن احمد بن منیع نے ذکر کیا ہے جو کہ سعودی عرب کی علماء کمیٹی کے ممبر ہیں اور انشورنس کے جواز کے قائل ہیں ، اور خود بھی ایک انشورنس کمپنی کے شرعی ایڈوائزر ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ انشورنس کمپنی اور صارف کا تعلق قرض لینے اور دینے والے کا نہیں ہے اور نہ ہی اس معاملہ میں پیسوں کا تبادلہ ہے ، بلکہ دراصل انشورنس کمپنی اپنے صارف کو پیسوں کے بدلہ امن کی ضمانت فروخت کرتی ہے ، یعنی اگر گاڑی کا انشورنس ہے تو گاڑی کا حادثہ سے امن میں رہنے کی ضمانت ، اسی طرح کسی اور سامان کا انشورنس ہو تو اس کا کسی نقصان یا حادثہ سے امن میں رہنے کی ضمانت ۔ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ ضمانت ایک معنوی چیز ہے مادی نہیں لیکن معنوی چیزیں بھی فروخت ہوتی ہیں اور ان کی مارکیٹ ویلیو ہوتی ہے جیسے کسی کمپنی کا نام ، اس کا لوگو، کسی کتاب کی طباعت کے حقوق وغیرہ فروخت کیئے جاتے ہیں حالانکہ یہ سب معنوی اشیاء ہیں مادی نہیں ہیں۔ اس ضمانت کی وجہ سے صارف مطمئن رہتا ہے کہ میری چیز کو نقصان نہیں ہوگا ، اگر ہوا تو بھی اطمئنان ہے کہ انشورنس کمپنی اس نقصان کو پورا کریگی۔
Flag Counter