Maktaba Wahhabi

304 - 534
وَبِنِعْمَةِ اللّٰه يَكْفُرُوْنَ } [العنكبوت: 67] ترجمہ:’’ کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے حرم کو مقام امن بنایا ہے اور لوگ اس کے گرد و نواح سے اچک لئے جاتے ہیں کیا یہ لوگ باطل پر اعتقاد رکھتے ہیں اور اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں‘‘۔ اسی طرح فرمایا: { لِإِيْلَافِ قُرَيْشٍ o إِيْلَافِهِمْ رِحْلَةَ الشِّتَآءِ وَالصَّيْفِ o فَلْيَعْبُدُوْا رَبَّ هٰذَا الْبَيْتِoالَّذِيْٓ أَطْعَمَهُمْ مِنْ جُوْعٍ وَآمَنَهُمْ مِنْ خَوْفٍo {(قریش1تا4) ترجمہ:’’ قریش کے مانوس کرنے کے سبب۔ یعنی ان کو جاڑے اور گرمی کے سفر سے مانوس کرنے کے سبب۔ لوگوں کو چاہئے کہ (اس نعمت کے شکر میں) اس گھر کے مالک کی عبادت کریں۔ جس نے ان کو بھوک میں کھانا کھلایا اور خوف سے امن بخشا‘‘۔ یقیناً امن وامان اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’جس شخص نے اس حالت میں صبح کی کہ وہ خوش حال تھا بدن کے لحاظ سے تندرست تھا اور اس کے پاس اس دن کے لئے روزی موجود تھی تو گویا کہ اس کے لئے دنیا سمیٹ دی گئی‘‘۔[1] شریعت اسلامی میں امن و امان کو شرک سے پاک ایمان اور عمل صالح کے ساتھ مشروط قرار دیا گیا ہے ، یعنی ایمان اور عمل صالح ہی معاشرہ میں امن وامان اور جان ومال کے تحفظ کی ضمانت (insurance) ہیں نہ کہ غیر اسلامی اقتصادی و معاشرتی پالیسیاں ۔ اللہ تعالی کا قرآن مجید میں واضح فرمان ہے: {الَّذِينَ آمَنُوْا وَلَمْ يَلْبِسُوْٓا إِيْمَانَهُمْ بِظُلْمٍ أُولٰٓئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُمْ مُهْتَدُوْنَ o}[الأنعام: 82] ترجمہ: ’’ جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو (شرک کے) ظلم سے مخلوط نہیں کیا ان کے لئے امن (اور جمعیت خاطر) ہے۔ اور وہی ہدایت پانے والے ہیں۔ ایک اور مقام پر اللہ تعا لی کا فرمان ہے: {وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْاَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ ۠ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِيْنَهُمُ الَّذِي ارْتَضٰى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ
Flag Counter