Maktaba Wahhabi

208 - 442
صلی اللہ علیہ وسلم کے موزے اتارنے کا ارادہ کیا تو آپ نے فرمایا: ((دَعْہُمَا فَاِنِّیْ اَدْخَلْتُہُمَا طَاہِرَتَیْنِ)) (صحیح البخاری، الوضوء، باب اذا ادخل رجلیہ وہما طاہرتان، ح:۲۰۶ وصحیح مسلم، الطہارۃ، باب المسح علی الخفین، ح:۲۷۴، ۷۹۔) ’’انہیں چھوڑ دیں کیونکہ میں نے انہیں پاک (وضو کی) حالت میں پہنا ہے۔‘‘ پھر آپ نے ان پر مسح فرمایا۔ موزوں پر مسح کے لیے درج ذیل شرطیں ہیں: ۱۔ انہیں حدث اصغر اور حدث اکبر دونوں سے کامل طہارت کی صورت میں پہنا ہو۔ اگر انہیں حالت غیر طہارت میں پہنا گیا تو ان پر مسح کرنا صحیح نہیں ہوگا۔ ۲۔ مسح، مدت مسح کے اندر ہو، مدت کا بیان ان شاء اللہ تعالیٰ آگے آئے گا۔ ۳۔ مسح طہارت صغریٰ یعنی وضو میں ہے۔ اگر انسان پر غسل واجب ہو تو پھر موزوں کو اتارنا واجب ہوگا تاکہ انسان سارے بدن کا غسل کر سکے۔ لہٰذا حالت جنابت میں موزوں پر مسح نہیں کیا جا سکتا، جیسا کہ حضرت صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے: ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَأْمُرُنَا اِذَا کُنَّا سَفْرًا اَنْ لَّا نَنْزِعَ خِفَافَنَا ثَلَا ثَۃَ اَیَّامٍ وَلَیَالِیَہُنَّ اِلاَّ مِنْ جَنَابَۃٍ)) (سنن النسائی، الطہارۃ، باب التوقیت فی المسح، ح: ۱۲۶، ۱۲۷، وجامع الترمذی، الطہارۃ، باب المسح علی الخفین للمسافر والمقیم، ح:۹۶۔) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ حکم دیا کرتے تھے کہ ہم حالت سفر میں اپنے موزوں کو تین دن تین رات تک نہ اتاریں الایہ کہ جنابت کی حالت(درپیش) ہو۔‘‘ یہ موزوں پر مسح کرنے کے جواز کی تین شرطیں ہیں۔ مدت مسح: مسح کی مدت مقیم کے لیے ایک دن و ایک رات اور مسافر کے لیے تین دن وتین رات ہے۔ اس سلسلے میں نمازوں کی تعداد کا نہیں بلکہ وقت کا اعتبار ہوگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقیم کے لیے ایک دن رات اور مسافر کے لیے تین دن رات کا تعین فرمایا ہے۔ دن رات کے چوبیس اور تین دن رات کے بہتر گھنٹے بنتے ہیں۔ اب رہا یہ سوال کہ اس مدت کی ابتدا کب سے ہوگی، تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس مدت کی ابتدا اس وقت ہوگی، جب پہلی بار مسح کیا جائے گا۔ اس کی ابتدا نہ تو موزے پہننے کے وقت سے ہوگی اور نہ پہننے کے بعد بے وضو ہونے کے وقت سے ،کیونکہ شریعت میں مسح کا لفظ استعمال ہوا ہے اور مسح کا وجود اسی وقت ثابت ہوگا، جب عملی طور پر مسح کی انجام دہی ہوجائے۔ حدیث کے الفاظ میں ہے کہ مقیم ایک دن رات اور مسافر تین دن رات مسح کرے، اس بنیادپر مدت کے لیے مسح کا وجود ضروری ہے اور وجود اسی وقت ہوگا جب پہلی بار مسح شروع کیا جائے گا جب مسح کی ابتدا کے بعد چوبیس گھنٹے پورے ہو جائیں تو مقیم کے لیے مسح کی مدت ختم ہو جائے گی اور جب بہتر گھنٹے پورے ہو جائیں تو مسافر کے لیے مسح کی مدت ختم ہو جائے گی۔ مزید وضاحت کے لیے درج ذیل مثال ملاحظہ فرمائیں: ایک شخص نے نماز فجر کے لیے وضو کیا، پھر اس نے موزے پہن لیے، اس کا وضو ظہر کے وقت تک قائم رہا اور اس نے اسی وضو کے ساتھ نماز ظہر ادا کی اور نماز عصر بھی اس نے اسی وضو کے ساتھ ادا کی اور پھر نماز عصر کے بعد پانچ بجے اس نے نماز مغرب کے لیے
Flag Counter