Maktaba Wahhabi

387 - 442
اس نے جواب دیا کہ میں نے رمضان میں روزے کی حالت میں اپنی بیوی سے جماع کر لیا ہے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کفارے کا حکم دیا، حالانکہ اسے معلوم نہیں تھا کہ اس پر کفارہ ہے یا نہیں۔ اور ہم نے جو یہ کہا کہ ’’روزہ اس پر واجب ہو۔‘‘ تو یہ ہم نے مسافر کے لیے غیر واجب حالتوں سے احتراز کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسافر رمضان میں حالت روزہ میں جماع کر لے تو اس پر کفارہ لازم نہیں ہوگا، مثلاً: اگر ایک شخص اپنی بیوی کے ساتھ رمضان میں سفر کر رہا ہو، وہ دونوں روزہ دار ہوں اور جماع کرلیں تو اس صورت میں ان پر کفارہ نہیں ہوگا کیونکہ مسافر اگر روزہ رکھ لے تو اس کے لیے لازم نہیں ہے کہ اسے پورا کرے۔ وہ اگر چاہے تو روزہ پورا کرے اور اگر چاہے تو روزہ چھوڑ دے اور بعد میں اس کی قضا ادا کر لے۔ دمے کے مریض کےلیے ’’ان ہیلر‘‘ کااستعمال جائزہے سوال ۴۱۴: ضیق النفس (دمہ) کے مریض کے لیے روزے کی حالت میں ان ہیلر استعمال کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے، کیا اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا؟[: ان ہیلر استعمال کرنے سے کوئی چیز معدے تک نہیں پہنچتی، لہٰذا ہم یہ کہتے ہیں کہ روزے کی حالت میں ان ہیلر استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، کیونکہ اس کے استعمال سے دوائی کے اجزا معدہ تک نہیں پہنچتے اس بناء پر کہ یہ ایک ایسی چیز ہے، جو اڑ جاتی، دھواں بنتی اور ختم ہوجاتی ہے اور اس کا کوئی جز معدے تک نہیں پہنچتا، لہٰذا حالت روزہ میں اسے استعمال کرنا جائز ہے، اس سے روزہ باطل نہیں ہوتا۔ قے سے روزہ ٹوٹنے کےبارے میں حکم سوال ۴۱۵: کیا قے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟ جواب :اگر انسان جان بوجھ کر قے کرے، تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا اور اگر قصد وارادے کے بغیر خود بخود قے آجائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ اس کی دلیل حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ ذَرَعَہُ الْقَیْئُ فَلا قضائَ عَلَیْہٌِ وَمَنِ اسْتَقَائَ عَمَدًا فَلْیَقْضِ))( سنن ابی داود، الصوم، باب الصائم یستقی عمدا، ح: ۲۳۸۰ وجامع الترمذی، الصوم باب ماجاء فیما استقاء عمدا، ح: ۷۲۰۔) ’’جسے خود بخود قے آجائے، اس پر قضا نہیں ہے اور جو شخص جان بوجھ کر قے کرے، وہ قضا ادا کرے۔‘‘ اگر قے کا غلبہ ہو جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ اگر انسان یہ محسوس کرے کہ اس کے معدے میں ہلچل برپا ہے اور اس میں جو کچھ ہے، وہ خارج ہو جائے گا، تو اس صورت میں ہم اس سے یہ کہیں گے کہ اسے خارج ہونے سے روکو نہ اسے جذب کرنے کی کوشش کرو۔ معمول کے مطابق کھڑے رہو اور ارادتاً قے کرو نہ اسے روکو کیونکہ اگر تم نے ارادتاً قے کی تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا اور اگر تم نے اسے روکنے کی کوشش کی تو اس سے تکلیف ہوگی، لہٰذا اسے اپنے حال پر چھوڑ دو۔ اگر تمہارے ارادی فعل کے بغیر قے آگئی تو اس سے تمہیں کوئی نقصان ہوگا نہ اس سے تمہارا روزہ ٹوٹے گا۔
Flag Counter