Maktaba Wahhabi

414 - 442
عمرے کے لیے کوئی زمانی اوقات مقرر نہیں ہیں، یہ سال کے کسی دن بھی ادا کیا جا سکتا ہے، البتہ رمضان میں عمرے کا ثواب حج کے برابر ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سارے عمرے حج کے مہینوں میں اداا فرمائے تھے۔ عمرہ حدیبیہ ذوالقعدہ میں کیا تھا، عمرۃ القضا بھی ذوالقعدہ ہی میں کیا، عمرہ جعرانہ بھی ذوالقعدہ میں اور عمرۃ الحج بھی حج کے ساتھ ماہ ذوالقعدہ ہی میں ادا فرمایا تھا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حج کے مہینوں میں عمرہ ادا کرنے کی خاص فضیلت ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ ادا کرنے کے لیے انہی مہینوں کا انتخاب فرمایا ہے۔ اوقات حج سےپہلے احرام باندھنے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ سوال ۴۶۱: ان زمانی اوقات کے شروع ہونے سے پہلے حج کا احرام باندھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :علماء کا حج کے مہینے شروع ہونے سے پہلے حج کا احرام باندھنے کے بارے میں اختلاف ہے۔ بعض علماء نے کہا ہے کہ حج کے مہینے شروع ہونے سے پہلے حج کا احرام باندھنا صحیح نہیں ہے۔ اگر احرام باندھا گیا، تو یہ عمرے کا احرام ہو جائے گا کیونکہ عمرہ کے بارے میں جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((دَخَلَتْ فِی الْحَجِّ))( صحیح مسلم، الحج، باب جواز العمرۃ فی اشہر الحج، ح: ۱۲۴۱۔) ’’حج میں داخل ہوگیا ہے۔‘‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرے کا نام حج اصغر رکھا ہے جیسا کہ حضرت عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کی مرسل اور مشہور روایت میں ہے[1] جسے لوگوں نے قبولیت سے نوازا ہے۔ جگہ کے اعتبار سے مواقیت حج سوال ۴۶۲: جگہ کے اعتبار سے حج کے مواقیت کون سے ہیں؟ جواب :جگہ کے اعتبار سے مواقیت حج پانچ ہیں: ذوالحلیفہ، جحفہ، یلملم، قرن المنازل اور ذات عرق، ان کی تفصیل حسب ذیل ہے: ۱۔ ذوالحلیفہ: وہ جگہ ہے جسے آج کل ابیار علی کہا جاتا ہے۔ یہ مدینہ کے قریب ہے اور مکہ سے قریباً دس مراحل دور ہے۔ یہ مکہ سے سب سے دور والا میقات ہے۔ یہ میقات اہل مدینہ اور اس کے راستے سے گزرنے والے دوسرے لوگوں کے لیے ہے۔ ۲۔ جحفہ: یہ شام سے مکہ کے راستے پر واقع ایک قدیم گاؤں ہے، اس کے اور مکہ کے مابین قریباً تین مراحل کا فاصلہ ہے۔ یہ گاؤں اب بے آباد ہو چکا ہے، اس لیے لوگ اس کے بجائے اب رابغ سے احرام باندھتے ہیں۔ ۳۔ یلملم: یمن سے مکہ کے راستے پر ایک پہاڑ یا جگہ کا نام ہے۔ آج کل اسے سعدیہ کہا جاتا ہے، اس کے اور مکہ کے درمیان قریباً دو مرحلوں کا فاصلہ ہے۔ ۴۔ قرن المنازل: نجد سے مکہ کے راستہ پر ایک پہاڑ کا نام ہے، اسے آج کل ’’السیل الکبیر‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس کے اور مکہ کے
Flag Counter